Ullah, Zafar
PhD
University of Agriculture
Faisalabad
Punjab
Pakistan
2016
Completed
Chemistry
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/9649/1/Zafar_Ullah_Animal_Nutrition_UAF_2016.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727140530
آہ! الا ستاذ الاجل
۸؍مارچ کے اخبار الجمعیۃ میں جب یہ خبر نظر سے گزری کہ حضرت الاستاذ مولانا محمد اعزازعلی صاحب پرقلب کادورہ پڑگیا اوراس کی وجہ سے کچھ بے ہوشی رہی اوراب تھوڑی تھوڑی دیرکے بعد دورے پڑرہے ہیں تواسی وقت ماتھا ٹھنکا کہ خدا خیرکرے۔چٹان جب گرتی ہے تو مٹی کے تودہ کی طرح رِس رِس کے نہیں اچانک ہی گرتی ہے۔چنانچہ دوسرے دن کااخبار آیاتو دل کے دغدغہ کی تصدیق ہوگئی اور جس خبرِوحشت اثر کوسننے کے لیے کان تیار نہ تھے اس کایقین کرنا پڑا۔ یعنی حضرت الاستاذ راہی ملک بقا ہوگئے۔اِنّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔
دارالعلوم دیوبند شروع سے معدنِ لعل وگہر رہا ہے۔کتنے ہی ذرے اس کی آغوش میں پلے اور بڑھے اورعلم وفضل کے آسمان پرآفتاب بن کر چمکے، کتنے چاند اورستارے اس کے آسمان پرطلوع ہوئے اوراپنی اپنی روشنی دکھا کراسی دارالعلوم کے دامن میں روپوش ہوگئے، کیسے کیسے گُہر ہائے آبدار اس کی خاکِ پاک سے اٹھے اورعلم وعمل، تقوی وطہارت اورزہد و ورع کی بزم قدس کوجگمگاکر پھرخاکِ لحد میں جاملے ۔آج وہ نہیں ہیں لیکن ان کی یادگاریں باقی ہیں خودان کا وجود فنا ہوگیا لیکن ان کے کارنامے زندہ ہیں اور وہ گویا خود زبانِ حال سے کہہ رہے ہیں:
تلک آثارنا تدل علینا
فانظر وا بعدنا الی الآثار
دارالعلوم دیوبند اگر شاندار عمارتوں ،درسگاہوں،اقامت خانوں اور وسیع و فراخ دروازوں اور اونچی اونچی دیواروں کانام نہیں بلکہ درحقیقت وہ انھیں نفوسِ قدسیہ کاایک پیکرِ محسوس اور انھیں ارواحِ طیبہ کاایک مظہرِ مادی وجسمانی ہے تو کوئی شبہ نہیں کہ حضرت الاستاذ اس عمارت کے ایک اہم ستون اوراس بزمِ انس و قدس کے ایک لعلِ شب چراغ تھے۔گزشتہ نصف صدی میں اس درسگاہ کوتعلیم و تعلم کے اعتبارسے جوشہرت وعظمت حاصل رہی ہے اس میں ایک بڑا حصہ...