Afsheen Ather
PhD
University of Karachi
Karachi
Sindh
Pakistan
2016
Completed
Botany
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/13189/1/Afsheen_Akhter_Plant_Taxonomy_2016_SR_UoK_Karachi_27.02.2017.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727153195
مرکزی کردار
مصنف نے ناول میں کرداروں کو اس طرح باہم گتھا بتایا ہے کہ سب آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ایک کے بغیر دوسرے کی کہانی مکمل نہیں ہوتی۔ کوئی بھی غیر ضروری محسوس نہیں ہوتا۔ سب کردار اتنے جاندار او رمتحرک ہیں کہ سب کے سب ہی مرکزی کردار معلوم ہوتے ہیں اور یہ اندازہ لگانا مشکل ہو جاتا ہے کہ ناول کا مرکزی کردار کون ساہے۔مگر چار ایسے کردا ر ہیں جن سے کہانی اختتام تک پہنچتی ہے۔ ایک اسسٹنٹ کمشنر’’ولیم‘‘ جو کہ انگریز ہے۔وہ خود کو ہندوستانی شناخت دینا چاہتا ہے او ر آخری دم تک ناکام رہتا ہے۔ایک جاگیر دار’’حیدر‘‘ جو اپنے باپ کے قتل کا بدلہ لینا چاہتا ہے اور منفی کردار کے طور پر ناطق نے ’’سردار سودھا سنگھ‘‘کو پیش کیا ہے۔ وہ ایک زمیندا ر ہے ،سکھ ہے اور آخر میں مولوی کرامت، جو کہ امام مسجد ہے،ان چاروں کرداروں کے گردکہانی گھومتی نظر آتی ہے۔مصنف ان چاروں میں ایک ربط قائم رکھتے ہوئے کہانی کو اختتام تک لے جاتا ہے۔آغاز سے آخر تک اپنے اندر بہت سی ان کہی باتیں لیے ہوئے ہے جن کو قاری محسوس کرتا ہے۔ کہانی کے آغاز سے ہی جو داستان بیان کی گئی ہے وہ غلام حیدر اور سودھا سنگھ کی دشمنی کی ہے۔پڑھتے ہوئے شروع میں یہ دونوں ہی مرکزی کردار معلوم ہوتے ہیں۔ پھر جب ’’ولیم‘‘کا مضبوط کردار کہانی میں شامل ہوتا ہے ۔وہ ان دونوں کی دشمنی سے الگ اپنی ایک ہی دھن میں نظر آتا ہے۔وطن سے محبت، اپنی زمین سے محبت اور اسی زمین کو اپنی زندگی مانتا ہے اور مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ اس ناول کے بہت سے کردار حقیقت سے قریب ہیں۔ جیسے ’’محمد علی جناح، لارڈ ماؤنٹ بیٹن، نواب افتخار ممدوٹ ‘‘اور ناول کے آخر میں مصنف خود بھی...