Masood, Bilal
PhD
COMSATS University Islamabad
Lahore
Punjab
Pakistan
2016
Completed
Applied Sciences
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/7893/1/Thesis_final_submission_3.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727177264
شرح خواندگی اور معاشی خوشحالی
پڑھو گے، لکھو گے بنو گے نواب
جو کھیلو گے، کُودو گے، ہو گے خراب
خواندن مصدر ہے اور اس کے معنی ومفہوم پڑھنے کے بارے میں ہے۔ اور معاشی خوشحالی سے مراد یہ ہے کہ انسان معاشی لحاظ سے خوش حال ہو، ان کا اٹھنا بیٹھنا، کھانا پینا، سفروحضر ایک معیاری قسم کا ہو، ان کے رہن سہن، چال ڈھال میں ایک پر مسرّت اور خوشحال انسان کی جھلک نمایاں ہو۔ معاشی طور پر خوشحال انسان ہی اپنے بارے، اپنی اولادکے بارے میں، اپنے خویش و اقارب کے بارے میں، اپنے احباب کے بارے میں مثبت سوچ کا حامل ہوسکتا ہے، اور اس معاشی خوشحالی کے لیے ایک انسان کا رشتہ تعلیم سے استوار ہونا انتہائی ناگزیر ہے۔
تعلیم انسان کو ایک عظیم انسان بناتی ہے، ایک صاحب شعور فرد بناتی ہے ،تعلیم سے روشنی میسر آتی ہے، علم ایک ایسا نور اور روشنی ہے جس سے جہالت کے اندھیرے دور ہوتے ہیں، انسان کے دل و دماغ عرفان وآگہی کے نور سے منور ہوتے ہیں ،علم ہی کی بدولت انسان حق و باطل اور خیر وشر میں فرق کرنا سیکھتا ہے۔ علم ہی کی بدولت انسان کی خوابیدہ صلاحیتیں بیدار ہوتی ہیں اورعلم ہی کی وجہ سے انسان کے رہن سہن اور طرزِ زندگی میں تہذیب وشائستگی پیدا ہوتی ہے۔ اس میں تعصب اور تنگ نظری کی بجائے فراخ دلی اور رواداری ، خودغرضی کی بجائے ایثار، غرور ونخوت کی بجائے عجز و انکسار ، حرص اور لالچ کی بجائے صبر و قناعت ، حسد اور نفرت کی بجائے محبت اور اخوت جیسے اوصاف پیدا ہوتے ہیں۔
تعلیم ہی کے ذریعے مرصعّ انسان ہی معاشی خوشحالی کا ضامن ہوتا ہے، اگر کسان پڑھا لکھا ہوگا تو اس کی کھیتی بھی زیادہ ہوگی ، اس کی فصل میں اضافہ...