Aziz Ur Rehman
PhD
Quaid-I-Azam University
Islamabad
Islamabad.
Pakistan
2017
Completed
Mathemaics
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/handle/123456789/9970
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727225736
اعجاز صدیقی مرحوم
( سید شہاب الدین دسنوی)
مولانا سیماب اکبر آبادی کے فرزند اور رسالہ ’’شاعر‘‘ کے مدیر، اعجاز صدیقی پر ۹؍ فروری ۱۹۷۸ء کو دل کا دورہ پڑا اور وہ اسی روز اپنے مالک حقیقی سے جاملے۔
ایک عرصہ سے مختلف امراض کی وجہ سے اعجاز صاحب کی صحت خراب ہوچکی تھی، کئی بار اسپتال میں داخل کئے گئے، اچھے اچھے ڈاکٹروں نے بڑی توجہ اور شفقت سے علاج کیا، مگر بقول شاعر:
الٹی ہوگئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا
دیکھا ، اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا
اعجاز صدیقی فروری ۱۹۵۱ء میں اپنے وطن آگرہ سے بمبئی آئے اور یہیں انھوں نے مستقل سکونت اختیار کرلی، ان کا رسالہ ’’شاعر‘‘ (ماہنامہ) جو پہلے آگرے سے نکلتا تھا، اسی سال سے بمبئی سے شائع ہونے لگا، وہ اس کے معیار کو بلند رکھنے میں انتھک، کوشش کرتے تھے، اردو سے پر خلوص محبت اور اپنے قارئین کو صاف ستھرا ادب پیش کرنے کی کوشش، ان کی زندگی کے دو ایسے نمایاں پہلو تھے کہ جن کی وجہ سے اردو کے اچھے اور اہم لکھنے والوں اور شعراء کا انھیں غیر معمولی تعاون حاصل ہوتا رہا، جس کے سہارے وہ ’’شاعر‘‘ کے بڑے ضخیم خصوصی نمبر نکال سکے، ان میں کرشن چند نمبر، ناولٹ نمبر، افسانہ اور ڈرامہ نمبر اور آخری میں ہم عصر اردو ادب نمبر ہماری زبان و ادب میں قابل قدر اضافہ ہیں، حقیقت یہ ہے کہ مسلسل علالت گرتی ہوئی صحت اور محدود مسائل کے ساتھ ایسے ضخیم اور اچھے نمبر شائع کرنا، بڑی جرأت کا کام تھا، بلاشبہ اعجاز صاحب غیر معمولی قوت ارادی کے حامل تھے۔
اعجاز صدیقی، ذاتی طور پر مشرقی تہذیب اور قدروں کے علمبردار اور رکھ رکھاؤ کے آدمی تھے، انھوں نے لوگوں کے ساتھ اپنے تعلقات اور دوستانہ رسم سالہا سال...