Rahim, Summiaya
PhD
University of Karachi
Karachi
Sindh
Pakistan
2015
Completed
Botany
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/6943/1/Summiaya_Rahim_HSR_2015_Botany_Plant_Pathology_UoK_Karachi_01.09.216.pdf
2021-02-17 19:49:13
2023-02-17 21:08:06
1676727352281
حکیم عبد النبی شجرطہرانی(۱۹۶۸۔۱۸۷۲) ہمیر پور جموں میں پیدا ہوئے۔ اصل نام عبد النبی اور شجر تخلص کرتے تھے۔ آپ کے والد دہلی میں طبیب تھے۔۱۹۰۲ء میں آپ نے میڈیکل کالج لکھنؤ سے طب کی سند حاصل کی۔(۶۲) ۱۹۲۰ء میں آپ نے والدین سمیت جموں سے ہجرت کی اور سیالکوٹ میں مستقل سکونت اختیار کی۔ (۶۳) جب شجر میڈیکل کالج لکھنؤ میں طالب علم تھے تو اسی دور میں آپ کو حضرت داغ دہلوی سے تلمذ ہوا۔ اس دور میں شجر اپنا کلام داغ دہلوی کو دکھایا کرتے تھے۔(۶۴) شجر سند یافتہ طبیب تھے۔ آپ فوجی ڈاکٹر کی حیثیت سے برطانوی فوج میں شامل ہوئے۔ مولانا جوہر اور مولانا شوکت علی کے ساتھ تحریکِ خلافت کے دوران متعدد جلسوں میں حصہ لیا۔۱۹۲۰ء میں آپ نے کانگریس کی رکنیت اختیار کی۔ بعد ازاں کانگریس چھوڑ کر مجلسِ احرار میں شامل ہو گئے۔(۶۵) شجر کے عطاء اﷲ شاہ بخاری سے گہرے مراسم تھے جب وہ سیالکوٹ آتے تو شجر کی قیام گاہ پر قیام کرتے۔ شجر نے ۸۰ سال متحرک ادبی زندگی گزاری اور تقریباً ایک لاکھ شعر کہے۔ ان کی باقیات کے پاس ان کے بائیس شعری مسودات محفوظ ہیں لیکن ان کے اکثر مسودے نایاب ہیں اور گم ہو گئے ہیں۔(۶۶) شجر کی زندگی میں ان کا پہلا شعری مجموعہ ’’صبرِ جمیل‘‘ ۱۸ اگست ۱۹۲۸ء کو شائع ہوا۔ اس کا مکمل نام مثنوی سرگزشت یتیم المعروف صبرِ جمیل ہے۔ شجر نے اس میں ایک یتیم کی سرگزشت کو اپنے اشعار میں پیش کیا ہے۔ اس میں صبر‘ استقلال و صداقت‘ تقویٰ و ذہانت‘ عصمت دنیاوی‘ انقلابات اور عروج و زوال جیسے مضامین نہایت خوبی سے نبھائے گئے ہیں۔ دوسراشعری مجموعہ ’’زبانِ فطرت‘‘ جو نظموں پر مشتمل ہے، ۱۹۲۹ء کو مقبول عام پریس لاہور سے منشی غلام احمد نے شائع کیا۔ اس مجموعے میں خارو گل‘ نسیم و بہار‘ شام و سحر‘ روز و شب اور نورو ظلمات کے تعلق...