Hussain Ali Shah, Syed Hussain Iqrar
PhD
University of Sindh
Jamshoro
Sindh
Pakistan
2009
Completed
Botany
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/5698/1/4463H.pdf
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676727405395
مولانا حسرتؔ موہانی
افسوس کہ آخر مولانا حسرت موہانی بھی چل بسے۔مولانا کی شخصیت کا پیکر دو چیزوں سے بنا تھاایک شعر وسخن اوردوسری سیاست۔سیاست اس پیکر کے ساتھ جسم کی نسبت رکھتی تھی، اس بناپر جب جسم مٹی میں ملاتوسیاست بھی فناہوگئی لیکن شعر و سخن اس پیکر کی روح تھی جو مرنے کے بعد باقی رہتی ہے اس لیے حسرت کی شاعری اب بھی زندہ ہے اورزندہ رہے گی۔
مرحوم سیاست میں کبھی ایک روش میں قایم نہیں رہے وہ کبھی کسی پارٹی میں شریک ہوئے کبھی کسی میں،ان کی سیاست کاآغاز کانگریس میں شرکت سے ہوا اور اس کاخاتمہ لیگ کے پُرجوش کارکن ہونے پر ہوگیا۔ان دونوں کی درمیانی مدت میں سیاسی اعتبار سے وہ کبھی کسی روپ میں نظر آئے اورکبھی کسی جامہ میں وہ دیکھے گئے لیکن ہرجگہ اورہرمقام پربیباک خلوص ان کا امتیازی وصف رہا۔ یہی وجہ ہے کہ جن لوگوں سے وہ سیاسی اختلاف رائے رکھتے تھے وہ بھی ان کی قدر کرتے اور ان کا احترام ملحوظ رکھتے تھے، وہ خواہ کسی رنگ اورکسی بھیس میں ہوتے ان کا اندازِ قدالگ سے الگ پہچان لیا جاتاتھا۔ ملک کی جدوجہد آزادی میں ان کا اتنا بڑا حصہ ہے کہ اس جدوجہد کی کوئی تاریخ مرحوم کے شاندار تذکرہ کے بغیر کامل نہیں ہوسکتی۔ ایک زمانہ تھا کہ حسرت کانام بچہ بچہ کی زبان پر تھا اورلوگ ان کے ایثار و قربانی،محنت وجفاکشی،برطانوی حکومت سے نفرت اور اس سلسلہ میں ان کی سخت ضداورہٹ کی داستانیں مزے لے لے کر اورجوش ومسرت کے ساتھ بیان کرتے تھے، لیکن مرحوم کے یہ وہ اوصاف وکمالات ہیں جن کو لوگوں نے خود ان کی زندگی میں ہی بھلا دیاتھا اوروہ آخر میں’’یوسف بے کارواں‘‘ہوکررہ گئے تھے۔
حسرت کی شاعری جوانمٹ اورزوال ناآشنا ہے اس کا اصل جوہر حسن تغزل ہے۔ انھوں نے اپنے...