Farooq, Muhammad Awais
PhD
University of Agriculture
Faisalabad
Punjab
Pakistan
2019
Completed
Plant Breeding & Genetics
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/10318/1/Thesis%20with%20scanned%20pages.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727589309
آغا وفا ابدالی (۱۹۲۹ء۔۱۹۹۸ء) کا اصل نام آغا ابو الحیات خان ابدالی تھا۔ آپ پٹنہ (عظیم آباد) کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آغا وفا ابدالی نے نواب سراج دین خان سائل دہلوی(جو داغ ؔدہلوی کے داماد تھے) کے آگے زانوئے تلمذ طے کیا۔(۷۸۸) قیام پاکستان سے پہلے آپ کلکتہ سے شائع ہونے والے ہفت روزہ ’’چونچ‘‘ کی مجلسِ ادارت میں شامل تھے۔ آپ ہندوستان میں دہلی کے روزنامہ ’’وحدت‘‘ اور ’’انصاری‘‘ میں بھی فکاہیہ کالم لکھتے رہے۔ قیام پاکستان کے بعد آغا وفا ابدالی نے پسرور میں مستقل سکونت اختیار کی۔ آپ روزنامہ ’’روشنی‘‘،’’کراچی‘‘،روزنامہ ’’انجام‘‘ کراچی ’’نوائے وقت ‘‘،لاہور ،’’کوہستان ‘‘،لاہور اور ’’سفینہ‘‘ لاہور سے بھی منسلک ہوئے اور ان میں کالم لکھتے رہے۔آپ نے پسرور سے شائع ہونے والے ہفت روزہ ’’نوائے پسرور ‘ ‘ کی بھی ادارت سنبھالی ۔(۷۸۹)
’’غبار دل‘‘ آغا وفا کا پہلا شعری مجموعہ ہے جس کی پہلی اشاعت ۱۹۹۳ء میں پرفیکٹا پبلشرز لاہورسے ہوئی۔ اس میں قطعات کی تعداد ۲۵۲ ،۳ غزلیں اور ۴ نظمیں شامل ہیں۔ ’’شرار دل‘‘ دوسرا شعری مجموعہ ہے۔ جسے ادبی سبھا پسرور نے ۱۹۹۴ء کو شائع کیا۔ اس میں قطعات کی تعداد ۱۷۲ ،۲ نظمیں اور ۱۲ غزلیں شامل ہیں۔ ’’بہار دل‘‘ آغا وفا کا تیسرا شعری مجموعہ ہے جسے ادبی سبھا پسرور نے ۱۹۹۸ء میں شائع کیا۔ اس میں ۳۲ قطعات ،۹ غزلیں اور ۲۷ متفرق اشعار شامل ہیں۔
آغا وفا ابدالی بیسویں صدی کا ایک ایسا شاعر ہے جس کی شاعری پاکستان کی آپ بیتی معلوم ہوتی ہے۔ آغا وفا طنز و مزاح کے ساتھ ساتھ اپنے عہد کی بربادی پر خون کے آنسو بہاتا ہوا دکھائی دیتاہے۔ ان کی شاعری کا غالب حصہ قطعات پر مشتمل ہے۔
ہندوستان میں عہد غلامی کی دہکتی داستاں آغا وفا ابدالی کے سامنے تھی ۔جس کے سامنے بھیانک مناظر کو آغا وفا ابدالی نے اپنی سر گزشت میں بڑی تفصیل اور درد ناک انداز میں لکھا...