Khan, Muhammad Ismail
PhD
National University of Sciences & Technology
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2018
Completed
Electrical Engineering
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/10762/1/Muhammad%20Ismail%20Khan_Ele_Eng_Com_Sci_2019_NUST_21.03.2019.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727725881
سیّد مبارک شاہ کی
’’ ہم اپنی ذات کے کافر‘‘ پر طائرانہ نظر
سیّد مبارک شاہ کی پہلی کتاب ’’جنگل گمان کے‘‘ 1993ء میں منظر عام پر آئی اور اشاعت کے اولین ماہ میں ہی سٹالوں پر دستیاب نہ رہی۔دوسری کتاب 1995ء میں شائع ہوئی جبکہ تیسری کتاب ’’مدارنارسائی میں‘‘1998ء میں چھپ کر سامنے آئی۔تینوں کتابوں کو اہل ذوق محبت میں عجلت دکھاتے ہوئے۔دکانوں سے اپنی لائبریریوں میں اور اشعار کو اوراق سے اپنے دلوں میں منتقل کر لیا۔سیّد مبارک شاہ کی دوسری کتاب ’’ہم اپنی ذات کے کافر‘‘ 1995ء میں چھپ کر اہل ذوق سے داد وصول کر چکی ہے۔یہ کتاب آپ کی غزلوں اور نظموں پر مشتمل ہے۔اس مجموعہ کلام میں (48) غزلیں شامل ہیں۔ان غزلوں کا موضوعاتی جائزہ لینے سے پہلے غزل کی تعریف اور ارتقاء پر روشنی ڈالتا ہوں۔
عربی،فارسی،پنجابی اور اردو کی مشہور و مقبول صنف غزل ہے۔اس صنف میں اتنی دلکشی،جاذبیت اور کھچاؤ موجود ہیکہ ہر دور اور ہر طبقے کے دلوں کی دھڑکن بنی رہی اور زندگی کی رگوں میں خون بن کر دوڑتی رہی ہے۔لفظ ’’غزل‘‘ کے ماخذ کے بارے میں ماہرین زبان و ادب کے درمیان اختلاف رائے موجود ہے۔ایک گروہ کا خیال ہے کہ ’’غزل‘‘ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی اون کتنا،اون کو تار تار کر کے دھاگہ تیار کرنا کے ہیں۔(1)
جب کہ دوسرے گروہ کا نظریہ ہے کہ عورتوں کے ساتھ بات چیت کرنا،اْن کے حسن و عشق کے بارے میں باتیں کرنا۔
’’در لغت حدیث کردن بازناں ومعاشقہ با ایشاں است ومغازلہ نیز عشق بازی و محاولہ بازناں است، در اصطلاح عبارت است ازابیاتی چند بریک وزن و قافیہ کہ بشعر مشتمل بر مضامین معاشقہ و تصویر احوال عشاق وجمال مشعوق۔‘‘(2)