Rafat, Khan Farhan
Muhammad Sher
PhD
International Islamic University
Islamabad
Islamabad.
Pakistan
2013
Completed
Computer Science
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/2391/1/2839S.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727737880
شہدائے کربلا
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معزز اساتذہ کرام اور میرے ہم مکتب شاہینو!
آج مجھے جس موضوع پر اظہار خیال کرنا ہے وہ ہے:’’شہدائے کربلا‘‘
اِک لمحہ شہادت کا سو سال سے بہتر ہے
یہ دولتِ ایمانی ہر مال سے بہتر ہے
صدرِذی وقار!
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کا ارشادِ گرامی قدر ہے کہ جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں مارا جائے اسے مردہ مت کہو بلکہ وہ زندہ ہے اور اس کی زندگی کا تمہیں شعور نہیں ہے۔ تلوار سے، نیزے سے، یا تیز دھار آلے سے اگر کوئی اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرتا ہوا مارا جائے تو وہ مردہ نہیں ہوتا بلکہ اللہ تعالیٰ کا ایک اور مقام پر ارشاد ہے کہ اسے مردہ گمان بھی نہ کرو۔
صدرِمحترم!
جسم بے جان ہے، بے حس و حرکت ہے، سرتن سے جدا ہو چکا ہے، جسم کے ہر عضو سے روح باہرنکل چکی ہے،جسم سے خون بہہ رہا ہے، آنکھیں بے نور ہوچکی ہیں، کانوں سے قوت سماعت چھن چکی ہے، زبان سے قوت گویائی مفقود ہو چکی ہے، جنازہ پڑھایا جا چکا ہے، تد فین ہو چکی ہے لیکن کلمہ گو مسلمان اسے زندہ کہنے کا پابند ہے۔ بلکہ منع کر دیا گیا ہے کہ اسے مردہ گمان بھی نہ کرو، اس نے زندگی کا مقصد حاصل کرلیا ہے۔ اس لیے وہ زندہ ہے اور جو مقصد زندگی کے حصول میں نا کام ہے وہ چلتا پھرتاہے لیکن پھر بھی مردہ ہے۔
معزز سامعین!
شہدائے کربلا نے اپنے دین کی خاطر، اپنے ایمان کی خاطر، اپنی آن کی خاطر ، اسلام کے ابدی اصولوں پر کسی قسم کی سودے بازی کو اپنے پاؤں کی ٹھوکر سے ٹھکرادیا، اپنے نانا کے دین کو سر...