Malik, Muhammad Shahid Iqbal
PhD
International Islamic University
Islamabad
Islamabad.
Pakistan
2018
Completed
Computer Science
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/13321/1/M.%20Shahid%20Iqbal%20Malik%20%2875-FBAS%2c%20PhdCS%2c%20S12%29.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727756264
تحویل قبلہ:
تحویل کعبہ کی وجہ:آنحضرتؐ نے سولہ یا سترہ ماہ بیت المقدس کی طرف نماز ادا کی لیکن جب اسلام پھیلا تو اب کوئی وجہ جواز نہ تھی کہ اصل قبلہ کو چھوڑ کر دوسری طرف رخ کر کے نماز پڑھی جاتی۔ اس پر یہ آیت اتری۔’’ فَوَلَّ وَجھَکَ شَطرالمسجدَ الحَرَامِ وَحَیثُ مَا کُنتُم فَوَلُّوا وَجُوھَکُم شَطرَہَ‘‘ ( البقرہ۔۱۴۴)’’ تو اپنا منھ مسجد الحرام کی طرف پھیرو اور جہاں کہیں رہو اسی طرح منھ پھیرو‘‘۔ اس پر یہودیوں کو دکھ ہوا اور غصہ میں لال ہو رہے تھے۔ اب تک قبلہ بیت المقدس تھا وہ فخر کرتے تھے۔ اب وہ فخر زمین بوس ہو گیا۔ اس پر انھوں نے طعن شروع کیا کہ پیغمبر اسلامﷺ ہر بات میں ہمارا مخالف ہے اس لیے قبلہ بدل لیا یا ان کو اس سے پھیر دیا؟ اس قسم کے دیگر اٹھنے والے سوالات کا جواب قرآن کریم نے فرمایا( بقرہ۔۱۴۲) ترجمہ: سفہا یہ اعتراض کریں گے کہ مسلمانوں کا جو قبلہ تھا اس سے ان کو کس نے پھیر دیا۔کہہ دو کہ مشرق و مغرب سب خدا ہی کا ہے‘‘ ’’ قل للہ المشرق و المغرب‘‘ قرآن کریم نے ایک اور وجہ بتائی’’ تیرا جو قبلہ پہلے تھا اس کو جو ہم نے پھر قبلہ کر دیا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ معلوم ہو جائے کہ پیغمبر کا پیرو کون ہے اور پیچھے پھر جانے والا کون ہے؟ اور بے شبہ یہ قبلہ نہایت گراں اور ناگوار ہے بہ جز ان لوگوں کے جن کو خدا نے ہدایت کی ہے‘‘۔ بہت سے یہودی منافقانہ انداز اپنائے ہوئے تھے۔ وہ مسلمانوں کے ساتھ نماز بھی پڑھتے لیکن اندر سے مسلمانوں کے دشمن تھے۔ جب تحویل قبلہ ہوا تو منافقت طشت ازبام ہو گئی۔کوئی یہودی کسی طرح گوارا نہیں کر سکتا تھا کہ جو چیز اس کی قومیت،...