Ghulam Ali
PhD
University of Central Punjab
Lahore
Punjab
Pakistan
2018
Completed
Computer Science
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/13564/1/Ghulam_Ali_Computer_Science_2018_UCP_Lahore_20.10.2018.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727785651
مولوی عبدالرزاق کانپوری
ماتم گسارِ برامکہ کا ماتم
مولوی عبداراق صاحب کانپوری نے جو البرامکہ کے مصنف کی حیثیت سے مشہور تھے، پچاسی برس کی عمر میں، ۱۸؍ فروری ۱۹۴۸ء کو بمقام بھوپال اپنی نواسی کے گھر میں ۳ بجے رات کو یکایک انتقال کیا، وہ کچھ دنوں سے بیمار تھے، ان کے داماد ان کو علاج کی خاطر دلی لے گئے تھے، اور غرض یہ بھی تھی کہ ان کے بعض پچھلے مسودات وہاں چھپ جائیں کہ دلی میں ہنگامہ ہوا، اور لوگوں میں بھگڈر مچی، مولوی صاحب موصوف کو ان کے عزیز ہوائی جہاز سے بھوپال لائے، جہاں ایک زمانہ سے مختلف خدمتوں کے تعلق سے ۱ن کا قیام تھا۔
مرحوم سے میری ملاقات غالباً ۱۹۲۱ء میں لکھنو دارالعلوم ندوہ کے اندر اس وقت ہوئی جب علی گڑھ ایجوکیشنل کانفرنس کے سالانہ اجلاس کے سبب سے ملک کے اکابر و مشاہیر لکھنؤ آئے تھے، البرامکہ میں کم سنی میں پڑھ چکا تھا، مصنف سے واقف تھا شاہ سلیمان صاحب، پھلواروی اس زمانہ میں دارالعلوم میں قیام فرما تھے، مشتافوں کا ان کے پاس ہجوم تھا انہی میں مولوی عبدالرزاق صاحب تھے، شاہ صاحب نے ان کی طرف اشارہ کرکے مذاقاً فرمایا کہ یہ برامکہ صاحب ہیں، اس تعارف سے مجھے خوشی ہوئی۔
اس کے بعد ۱۹۰۵ء میں جب حضرۃ الاستاذ علامہ شبلی نعمانی ؒ حیدرآباد سے قطع کرکے دارالعلوم میں معتمد ہوکر آئے، تو مرحوم کی آمد ورفت بکثرت ہونے لگی، یہ وہ زمانہ تھا، جب مرحوم نظام الملک سلجوتی لکھ رہے تھے، اور اس سلسلہ سے اپنے مسودات مولانا کو دکھانے لاتے تھے اور ان سے مشورے چاہتے تھے۔
مرحوم کی علمی استعداد اس قدر تھی کہ وہ فارسی اچھی طرح جانتے تھے، اور عربی سے مانوس تھے، اور عبارت سے مطلب سمجھ لیتے تھے البرمکہ لکھتے وقت اس سے ہی کم واقفیت تھی،...