Ullah, Ata
PhD
International Islamic University
Islamabad
Islamabad.
Pakistan
2016
Completed
Computer Science
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/7468/1/PhD%20Research%20Thesis%20By%20Ata%20Ullah-52-FBAS-PHDCS-F09.pdf
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676727786571
آہ! فرزند حبیب شبلی
قفانبک من ذکریٰ حبیب و منزل
نواب الحاج مولوی عبیدالرحمن خان شروانی کئی برس سے علیل تھے۔ ان کی زندگی کے معمولات میں فرق آگیا تھا، کمیٹیوں میں شرکت کے لیے سفر سے معذور ہوگئے تھے۔ بڑھاپے اور عمر طبعی کو پہنچ جانے کی وجہ سے ضعف و نقاہت میں اضافہ ہورہا تھا۔ راقم کو گذشتہ سال دو بار عیادت و زیارت کی سعادت میسر آئی تھی۔ اور دونوں دفعہ بڑھتی ہوئی کمزوری اور معذوری کو دیکھ کر خیال ہوا تھا کہ یہ چراغ سحر بجھا ہی چاہتا ہے۔ بالآخر ۸؍ مئی کو صاحبزادہ والاتبار پروفیسر ریاض الرحمن خان شروانی کے تار سے یہ المناک خبر آہی گئی جس نے پھر اس ارشاد ربانی کی ایک بار تصدیق و توثیق کردی کہ کل من علیھا فان[الرحمن: ۲۶]۔
دارالمصنفین کی بنا و تاسیس میں علامہ شبلیؒ اور ان کے متعدد اعزہ کی طرح نواب مولوی عبیدالرحمن خان شروانی کے خاندان کا بھی بڑاحصہ تھا۔ ان کے والد ماجد نواب صدر یار جنگ بہادر مولانا حبیب الرحمن خان شروانی مرحوم علامہ شبلی کے حبیب لبیب تھے۔ جب علامہ کے دل و دماغ پر دارالمصنفین ہی کا خیال چھایا رہتا تھا تو اس کے متعلق سب سے زیادہ انھی سے مراسلت و مکاتبت رہتی تھی۔ علامہ شبلی کی وفات کے بعد یہی رابط و تعلق دارالمصنفین کی جانب منتقل ہوگیا تھا جس کے مدۃ العمر وہ رکن رکین اور صدر نشین رہے، دارالمصنفین کے پہلے صدر جسٹس مولوی کرامت حسین اور دوسرے نواب عماد الملک اور تیسرے مولانا حبیب الرحمن خاں شروانی ہوئے، مولانا حمیدالدین فراہی کی وفات کے بعد ۱۹۳۱ء میں وہی اس کی مجلس ارکان کے بھی صدر بنے، دوسروں سے علامہ کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ ہوتا رہا لیکن ایک نواب صدر یار جنگ ہی کی ایسی ذات تھی جن سے عمر بھر...