Karim, Saira
PhD
National University of Computer and Emerging Sciences
Lahore
Punjab
Pakistan
2012
Completed
Computer Science
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/2306/1/2527S.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727799457
کلرکوں کا غیر منصفانہ رویہ
مصنف نے ناول میں ایسے کلرکوں کا ذکر کیا ہے جو سالہاسال سیٹ پر براجمان رہتے ہیں اور کام بھی کوئی نہیں کرتے۔ ولیم ایسے کلرکوں کو سخت ناپسند کرتا تھا اور بات پہ بات وہ اپنے کلرک نجیب شاہ کو اس کے حلیہ کے بارے میں آگاہ کرتا رہتاتھا۔ مگر نجیب شاہ پہ اس کا کوئی اثر نہ تھا۔ولیم کا خیال تھا کہ شاید پندرہ سال کے بعد تمام کلرک ایک جیسے ہی دکھنے لگتے ہیں۔مصنف نے دونوں کرداروں کے ذریعے کلرکوں کا طریقہ کار بتایا ہے۔ ان کا رہن ،سہن آدھے سر سے گنجے پیٹ ضرورت سے زیادہ باہر جو مسلسل بیٹھے رہنے کی وجہ سے باہر نکل آیا ہوا تھا، عینک کے شیشے موٹے موٹے جو کہ کبھی صاف بھی نہیں کرتے یا پھر سر کا تیل عینک کے شیشوں کا دھندلائے رکھتا ہے۔یاکچھ اس طرح سے مصنف بات کو رخ دیتے ہیں کہ کلرک چاہتا ہے کہ عینک صاف نہ ہونا ہی بہتر ہے۔ بے رونق چہرہ ایک تو ایماندار نہ ہونا اور دوسرا چہرہ مسلسل استرے کے استعمال سے اس قدر سخت کہ کراہت کا احساس ہوتا ہے اور سب سے زیادہ کراہت کا احساس تب ہوتا ہے جب ناک کے بال بھی نتھوں سے باہر جھانک رہے ہوتے ہیں۔کلرک دیہی علاقوں میں یہ عہدہ سرکاری ملازمین کی نچلی سطح پر ہوتا ہے۔اگر برطانوی حکومت کی بات کی جائے تو انھیں ولیج افسر کہا جاتا تھااور یہ انتہائی با اثر ہوتے تھے کہ تاریخ میں یہ لوگ حکومت کے لیے کان اور آنکھ کا کام کرتے تھے۔دیہات میں زمینی کاروائی اور دیکھ بھال والا ہوتا ہے۔ماضی میں بھی یہ لوگ اتنے با اثر رہے ہیں ،موجودہ صورتحال میں بھی انہیں زیادہ اثرورسوخ مل گیا ہے اور یہ لوگوں کا ایسے فائدہ اٹھاتے...