Sadiq Akbar
PhD
University of Peshawar
Peshawar
KPK
Pakistan
2019
Completed
Electronics
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/10850/1/Sadiq%20Akbar_Electronics_2019_UoPsw_PRR.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727807524
فرخندہ رضوی۔۔۔ ایک تعارف
شاعری خوشبو ہے۔شاعری مہک ہے۔ شاعری دل ناز کا ترانہ ہے۔ شاعری جذبات و احساسات اور تخیل کو لفظی پہناوا پہنا کر پیش کرنے کا نام ہے۔ شاعری ایسے طلسم کدے کا نام ہے جو زمان ومکان کی قیود سے آزاد ہوتی ہے۔ شاعری محبت کا دوسرا نام ہے شاعری جذبات کے ریلے میں بہہ جانے کا نام ہے یہ سفر رواں دواں ہے اور ہمیشہ جاری و ساری رہے گا۔
شاعری کے کئی روپ ہیں کبھی یہ غزل اور کبھی نظم کی صورت میں جلوہ گر ہوتی ہے۔ کہیں رباعی اور کہیں قصیدہ کے پہناوے میں سامنے آتی ہے۔ کبھی شعلہ بن کر اور کبھی شبنم میں ڈھل کر جلوہ نما ہوتی ہے۔ کہیں عشق و محبت کے راگ الاپتی نظر آتی ہے تو کبھی آنسوؤں کی بے بس مورت کا روپ دھار لیتی ہے۔ کہیں یہ سہمی ہوئی گھٹی چیخ توکبھی انالحق کا نعرہ بن جاتی ہے تو کبھی باضابطہ مقصدِ زندگی کا اظہار بن جاتی ہے۔
موثر اور میعاری شاعری معاشرے پر گہرے مثبت اثرات مرتب کرتی ہے ہے کسی بھی شاعر کی زندگی اس کی شاعری پر کسی نہ کسی حوالے سے ضرور اثرانداز ہوتی ہے۔ شاعر اپنی زندگی کے حالات و واقعات اور اردگرد کے ماحول سے جو کچھ حاصل کرتا ہے۔ وہی سوچیں شاعری کی بنیاد بن کر سامنے آتی ہیں۔ شاعر کے خیالات اور سوچ و بچار پر سماج،گھریلو حالات، اپنوں کے رویے، خوشی اور غم،عشق و محبت، حاصل زیست اور محرومی کے اثرات کا واضح اثر ہوتا ہے۔
جہاں تک غزل اور نظم کے معیار کی بات ہے تو اس میں اسلوب اور تخیل بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ شعری تخلیق کے لئے خیال ہی بنیاد ہے۔ اس حوالے سے شعر لکھنے کے لیے نہیں بلکہ شعر...