Shaukat. Ali
PhD
University of Peshawar
Peshawar
KPK
Pakistan
2018
Completed
Computer Science
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/9258/1/Shaukat%20Ali_CS_2018_UoPeshawar_PRR.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727814057
امین بابر کی ماہیا نگاری
ماہیا سر زمین پنجاب کا عوامی گیت ہے۔ ماہیا کا لفظ ماہی سے نکلا ہے۔لیکن یہ اردو والاماہی نہیں ہے۔ویسے ماہیا میں محب اپنے محبوب کی جدائی میں ماہی بے آب کی طرح بھی تڑپتا دکھائی دیتا ہے۔ماہیے میں پنجاب کے عوام کے جذبات ،احساسات اور خواہشات کا خوبصورت اور براہ راست اظہار ملتا ہے۔عوام نے اپنی امنگوں اور دعاؤں کو اس شاعری کے ذریعے سینہ بہ سینہ آگے بڑھایا اور زندہ رکھا۔اسی لیے یہ عوامی گیت اپنی ظاہری صورت میں انفرادی ہونے کے باوجود اپنی سوسائیٹی کی ترجمانی کرتا ہے۔ماہیا فکر و خیال سے تہی نہیں ہوتا لیکن گہرے فلسفیانہ انداز ہی اس کے مزاج کا اہم حصہ ہے۔عوام کے دل میں سما جانے والے مزاج کے باعث ماہیا فکر سے زیادہ جذبے کو اہمیت دیتا ہے۔تاہم اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ اس میں رمز وکنایہ سے کام نہیں لیا جاتا۔ماہیے میں جذبوں کا رس رمز و کنایہ کی مٹھاس سے مل کر انوکھی لذت پیدا کر دیتا ہے۔
محبوب کے ساتھ محبت کا اظہار والہانہ پن،معاملہ بندی،چھیڑ چھاڑ،ہجر وصال،شکوے شکایتیں ماہیے کے ابتدائی موضوعات تھے۔ماہیے کے موضوعات میں وسعت پیدا ہوئی تو رشتہ داریاں ،میلے ٹھیلے،شادی بیاہ اور دوسرے روز مرہ زندگی کے معاملات اور تقریبات بھی ماہیے میں اپنا رنگ جمانے لگیں۔حمد و نعت اور دعا کے دینی موضوعات ماہیے کا موضوع بننے لگے زندگی کے مسائل بھی ماہیے میں بیان ہونے لگے۔یوں ماہیا پنجابی معاشرے کے جذبات کا ترجمان بنتا گیا۔اگرچہ زندگی کے مسائل اور ان سے جڑے ہوئے مختلف انسانی جذبات کا اظہار ماہیا میں وسعت اور تنوع پیدا کرتا ہے تاہم پنجابی ماہیے کا سی غالب موضوع اپنے ماہی سے باتیں کرنا اور اپنے ماہی کی باتیں کرنا ہے ماہیے کے اسی غالب موضوع سے ماہیے کا مزاج...