Idrees, Muhammad
PhD
University of Engineering and Technology
Lahore
Punjab
Pakistan
2015
Completed
Computer Science
English
http://prr.hec.gov.pk/jspui/bitstream/123456789/13629/1/Muhammad_Idrees_Computer_Science_2015_HSR_UET_lahore_15.11.2016.pdf
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727854186
لیڈی ڈیانا
جوملک ابھی کچھ عرصہ تک دنیا کے بہت بڑے حصّے پرحکمراں تھا اور جس ملک کے باشندوں کواپنے ملک کی تہذیب اورانسانیت پر بڑافخروناز تھااس ملک کی ملکہ ڈائنا اپنے خاوند شہزادہ پرنس چارلس کی اپنے سے بے وفائی اوردوسری بے نکاحی عورتوں کے ساتھ معاشقے سے پریشان ہوکر اس سے علیحدگی وطلاق حاصل کرنے پربالآخر مجبورہوئی اورپھر جب اس نے اپنی طلاق کے بعد شہزادی ملکہ نے کسی دوسرے مرد سے عشق کی پینگیں بڑھائیں تووہ کسی کار حادثہ شکار ہوکر ملک الموت کے آغوش میں جاپہنچی۔یہ ہے مہذب ملک کے لوگوں کاکردار ․․․ دوسرے لفظوں میں ماڈرن انسانوں کے کنگ میکرس․․․مغربی ملکوں کے اخلاق و انسانیت کاحال وخاکہ، جہاں مرد کے لیے کوئی قید ہے کہ وہ کسی سے بھی کوئی تعلق قائم کرے چاہے کسی بھی قسم کااورنہ ہی عورت کے لیے کوئی پابندی ہے کہ وہ کسی ضابطہ میں مقید ہونے کی تکلیف گوارہ کرے۔پرنس چارلس اورلیڈی ڈائنا کی شادی۱۹۸۱ء میں انگلینڈ کے دارالحکومت لندن میں ہوئی تھی اورجس کے نتیجے میں دونوں کے یہاں دوبیٹے ولیم اور ہینری پیداہوئے جو اب جوانی کی دہلیز پر چڑھنے والے ہیں۔کہتے ہیں کہ پرنس چارلس ایک خاتون کومیلاپارکر کے عشق میں مبتلا ہوگئے، ان کی رنگ رلیوں کی خبریں جب شہزادی ڈائنا کے کانوں میں پڑیں توپہلے انھیں ان خبروں پریقین ہی نہیں آیامگر جب آئے دن یہ خبریں باوثوق ذرائع سے شہزادی ڈائنا کے کانوں میں چھید ڈالتی رہیں توپھراس نے بھی اپنے معاشقے شروع کردیئے اورموت سے دس بارہ دن پہلے ہی شہزادی ڈائنا کی محبت میں پھنسے ہوئے ایک مصری مسلمان ارب پتی مسٹرڈوڈی الفہد تھے جن کے والد کامغربی ممالک کے بڑے بڑے شہروں میں ڈیپارٹمینٹل اسٹور ہوٹلس وغیرہ کاکاروبار ہے جن کے یہاں رات بھی دن کی روشنی کے مانند ہے اورجن کا ہردن ہررات عشق کی رنگینیوں...