Mohammad Omar Bahram
French Medical Institute for Children (FMIC)
Diploma
Aga Khan University
Private
Karachi
Sindh
Pakistan
2017
Completed
Paediatric Surgery
English
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727862662
آہ!حکیم عبدالحمید دہلوی
موت ہرجاندار کے لیے مقدر ہے جودنیا میں پیداہواہے اسے ایک دن جانا بھی ہے۔موت کسی کونہیں چھوڑتی چاہے وہ پیغمبر وولی ہی کیوں نہ ہو۔لیکن بعض شخصیتوں کی موت کو ایک شخصیت کی موت کہہ کراوراس پر اناﷲ واناالیہ راجعون پڑھ کر اسے بھلایانہیں جاسکتاہے۔ان کی موت سے ایک عالم کورنج وغم اور دکھ وصدمہ کے ساتھ ناقابل تلافی نقصان بھی ہوتاہے۔حکیم عبدالحمید دہلوی کا شمار ایسی شخصیتوں میں ہوتاہے جن کی وفات سے ان کے خاندان کے افراد کو صدمہ ورنج توہے ہی پوری قوم کو پوری ملت کوان کی وفات کی خبر سن کر رنج وغم اور دکھ وصدمہ کے ساتھ ساتھ ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ حکیم عبدالحمید صاحب نے اپنی پوری زندگی ملک وقوم کی بے لوث خدمت کے لیے صرف کی ہے۔ وہ اپنے لیے نہیں بلکہ قوم وملک کے لیے جیتے تھے۔انہوں نے تواپنی زندگی قوم وملک اورانسانیت کی خدمت اورفلاح وبہبودگی کے لیے وقف کردی تھی۔ ان کے دل میں غریبوں کے لیے تڑپ تھی ہمدردی تھی۔۱۹۶۴ء میں مولانا عبدالماجد دریاآبادی کے اخبار ’’صدق جدید‘‘لکھنؤ میں ایک دہلوی صحافی نے حکیم عبدالحمید کی شخصیت اورملک وقوم [کے لیے] ان کی بے لوث خدمات پر ایک مضمون لکھا تھا جس میں حکیم عبدالحمید کوولی کامل کہا گیا تھا۔
ایک وقت تھا جب حکیم عبدالحمید صاحب پابندی سے ہرجمعہ کودفتر ندوۃ المصنفین میں تشریف لاتے تھے اورحضرت قبلہ اباجان مفکر ملت مفتی عتیق الرحمن عثمانی، مجاہد ملت مولانا حفظ الرحمن، قاضی سجاد حسین صاحب اورسعید احمد اکبر آبادی کے ساتھ رائے ومشورہ کرتے تھے۔ہماری والدہ مرحومہ ہرجمعہ کاانتظار کرتی تھیں کہ ان رہنمایان ملت کے لیے اپنے ہاتھ سے کھانے تیار کرتی تھیں اورہراتوار کوحکیم صاحب گاڑی بھیج کر مفتی عتیق الرحمن عثمانی، مولانا حفظ الرحمن، قاضی سجادحسین اورسعید احمداکبرآبادی کوکوٹلیامارگ نئی دہلی میں واقع اپنی کوٹھی پر...