Okongo, James Odhiambo
Graduate School of Media and Communications
MADJ
Aga Khan University
Private
Karachi
Sindh
Pakistan
2020
Completed
Digital Journalism
English
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727869610
مولانا حافظ فضل الرحمن ندوی کیرانوی
علمائے ندوہ کی برادی میں یہ خبر بڑے افسوس کے ساتھ سنی جائے گی کہ ان کے سب سے پرانے رفیق اور دوست مولانا حافظ فضل رحمان صاحب ندوی امام و خطیب جامع مسجد خانقاہ مجددیہ سر ہند نے چند ماہ کی علالت کے بعد بمرض استسقاء بمقام مدرسۂ فرقانیہ لکھنؤ بتاریخ ۲؍ اکتوبر ۱۹۴۴ء بروز جمعہ ۷ بجکر ۴۳ منٹ شام کے وقت اس دنیائے فانی کو الوداع کہا، ان کی عمر غالباً ۶۵ برس کے اندر ہوگی، کیرانہ ضلع مظفر نگران کا اصلی وطن تھا، مگر بچپن سے وہ لکھنؤ آئے اور دارلعلوم ندوہ میں داخل ہوکر متوسطات تک کی تعلیم پائی اور فکر معاش سے مجبور ہوکر مدرسہ ہی میں صرف و نحو کی مدرسی کی خدمت قبول کرلی، وہ استاذنا جناب مولانا محمد فاروق صاحب چریا کوٹی مدرس اعلیٰ دارالعلوم کے محبوب شاگردوں میں تھے، صرف و نحو اور ریاضیات سے بڑی دلچسپی اور مہارت رکھتے تھے، انتظامی سلیقہ بھی اچھا تھا، جن لوگوں کو مولانا شبلی مرحوم کے زمانہ کے ندوہ اور الندوہ سے تعلق رہا ہے ان کو مکتب المعین کی بھی یاد ہوگی، مرحوم اس مکتبہ کے مہتمم اول تھے، لکھنؤ میں عربی کی مصری مطبوعات کی تجارت کا آغاز انہی نے کیا، اور اب موجودہ شبلی بک ڈپو اسی کی یادگار ہے۔
مرحوم نے عین جوانی میں انابت الی اﷲ کی توفیق پائی اور مدرسہ کی نوکری چھوڑ کر مولانا عین القضاۃ صاحب لکھنویؒ سے نقشبندی مجددی طریقہ میں بیعت کی اور انہی کے درسہ فرقانیہ میں مدرس بھی ہوگئے اور پھر انہی کے ہو رہے، انہی کے زمانہ میں حج سے بھی فراغت پائی ان کی وفات کے بعد لکھنؤ سے سر ہند جاکر خانفاہ مجددیہ کی جامع مسجد میں خطابت و امامت قبول کی آخر میں اس کا معاوضہ چھوڑ کر...