Khan, Muhammad Nabi
Institute for Educational Development, Karachi
MEd
Aga Khan University
Private
Karachi
Sindh
Pakistan
2004
Completed
Education
English
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727872270
قاضی عبدالغفار مراد آبادی
افسوس ہے پچھلے دنوں قاضی عبدالغفار صاحب مرادآبادی بھی داعی اجل کولبیک کہہ کر رہ گزائے عالم ِباقی ہوگئے۔مرحوم اردو کے نامور اورصاحب طرز ادیب، کامیاب صحافی اوربڑے خوش فکروپُرجوش قومی کارکن تھے۔ان کی شہرت کاآغاز بحیثیت ایک اخبار نویس کے ہوا۔اس سلسلہ میں انھوں نے مولانا محمد علی مرحوم سے باقاعدہ ٹریننگ لی تھی اورہمدرد کے عملۂ ادارت میں شریک رہنے کے علاوہ خوداپنے بھی متعدد اخبار نکالے تھے۔تحریک خلافت میں پیش پیش رہے اور قلم کے ساتھ زبان اورعمل سے بھی قومی خدمات انجام دیتے رہے۔ تحریک خلافت کے ختم ہوجانے پر لوگ کچھ اُن کو بھول سے چلے تھے کہ پھر یکایک’ لیلیٰ کے خطوط‘ نے ان کوادبی شہرت کے آسمان پرمہرنیمروز بنا کر چمکا دیا۔اس کے بعد انھوں نے ’’مجنوں کی ڈائری‘‘،’’تین پیسہ کی چھوکری‘‘،’’حیات جمال الدین افغانی‘‘ اور’’حیات اجمل‘‘وغیرہ کتابیں لکھیں جو ان کی شہرت میں برابر اضافہ ہی کرتی رہیں۔ مرحوم بڑے شگفتہ نگارمصنف اور صاحب قلم تھے، اُن کی تحریروں میں شوخی کے ساتھ سنجیدگی کابڑا لطیف امتزاج ہوتا تھا۔طبیعت کی رنگینی کا اثر صفحۂ قرطاس پربھی ظاہر ہوئے بغیر نہیں رہتا تھا۔ اپنے فکروخیال میں بڑے پکے اور سخت قسم کے انسان تھے۔تجارت کے سلسلے میں یورپ بھی ہوآئے تھے اوروہاں کا سفرنامہ جو’’نقش ِفرنگ‘‘ کے نام سے لکھا تھا وہ بجائے خود اردو زبان کا ایک شاہکار ہے۔تقسیم کے بعدانجمن ترقی اُردو(ہند)کا علی گڑھ میں ازسرنو قیام ہوا توقاضی صاحب اُس کے سیکرٹری مقررہوئے اورآخر اسی انجمن کی خدمت کرتے کرتے جان جان آفریں کے سپرد کردی۔بڑے ملنسار اورخوش خلق وخوش رو تھے، جس سے ملتے تھے اخلاص ومحبت سے ملتے تھے۔ اس صدی کے ربع اوّل کی یوپی کی تہذیب وشائستگی اورمخلوط تمدن وشستگی کے بڑے اچھے نمونہ تھے، بات کرتے تھے تومنہ سے پھول جھڑتے تھے اورمسکراتے تھے توگل ترکے دامن پرشبنم...