Manasia, Neveen Nizar Ali
Professional Development Centre, Karachi
MEd
Aga Khan University
Private
Karachi
Sindh
Pakistan
2015
Completed
Education
English
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727921891
جسٹس کے ایم صمدانی
جب ستمبر 1977ء کو ذوالفقار علی بھٹو کو گرفتار کیا گیا تو پیپلز پارٹی کے وکلاء نے لاہور ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست جمع کروائی مگر اس درخواست کو سننے کیلیے کوئی بھی جج تیار نہیں تھا ۔کوئی جنرل ضیاء الحق کی ناراضگی مول لینے کو تیار نہیں تھا ۔تب اس مردِ مجاید جسٹس کے ایم صمدانی نے اس کیس کی سماعت کی اور بھٹو کی احمد رضا قصوری کے قتل کے الزام میں گرفتاری پر ضمانت منظور کر لی اور یہ بات جنرل ضیاء الحق کو بہت بری لگی کیونکہ ضیاء الحق کے دبائو کے باوجود انہوں نے ضمانت دے دی اور بھٹو کو آزاد کر دیا مگر تین دن کے بعد فوج نے بھٹو کو لاڑکانہ سے گرفتار کر لیا ۔جسٹس کے ایم صمدانی لاہو ر ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج تھے اور وہ چیف جسٹ بننے والے تھے مگر ضیاء الحق نے ان کو عدالت سے نکال کر وفاقی لاء سیکرٹرری بنا دیا اور مولوی مشتاق کولاہور ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنا دیا ۔
اسی دن جنرل ضیاء الحق نے وفاقی سیکٹریوں کا اجلاس بلوایا جس میں جسٹس صمدانی بھی لاء سیکرٹری کے طور اس اجلاس میں موجود تھے ۔جنرل ضیاء الحق ڈکٹیٹر نے تمام سیکرٹریوں کو دبائو میں لانے کے لیے کہا کہ آپ لوگ سدھر جائیں ورنہ میں آپ کی پینٹ اتار دوں گا سول بیوروکریٹ نے یہ سنتے ہی ایک دوسریکے چہرے دیکھنے شرو ع کر دیے اس دھمکی آمیز رویے پر جب چپ سادھ لی تب اس مردِ مجاہد جسٹس نے ضیاء الحق کو مخاطب کرتے ہو ئے کہا کہ آپ نے اپنے کتنے جنرلز کی پینٹیں اتاریں ہم خود بخود اپنی پتلونیں اتار دیں گے جسٹس صمدانی کے ایسے الفاظوں نے...