Henderson, William Charles Kir
Institute for Educational Development, Karachi
MEd
Aga Khan University
Private
Karachi
Sindh
Pakistan
2008
Completed
Education
English
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727931015
مولوی فیروز الدین ڈسکوی(۱۸۶۴ء۔۱۹۰۷ء) کی شاعری کے ساتھ ساتھ نثری ادب میں بھی نمایاں خدمات ہیں۔نثر میں وہ بہترین سوانح نگاروں میں شامل ہیں۔ سوانح نگاری کی صنف باقی اصنافِ نثر کے مقابلے میں اپنے ماحول اور اس کے رحجانات کی عکاسی زیادہ بہتر انداز میں کرتی ہے۔ اُردو میں سوانح نگاری کا آغاز عہد سر سید سے ہوتا ہے۔ حالی کی ’’حیاتِ جاوید ‘‘ ،’’یادگارِ غالب‘‘ شبلی کی ’’سیرت النبیؐ ‘‘ اور ’’سیرت النعمان‘‘ میں سوانح نگاری کے قائم کردہ معیار کی پیروی ایک عرصے تک کی جاتی رہی۔ سرسید کا دور مذہبی مناظر ے اور بحث و مباحثے کا دور ہے لہٰذا اس دور کی سوانح عمریاں اپنے عہدکی عکاس ہیں۔
اس دور کے مشہور سوانح نگاروں میں : مرزا حیرت دہلوی، احمد حسن خان، عبدالحلیم شرر، منشی محمد الدین فوق، مولوی احمد دین ،احمد حسین الہٰ آباد ی ، مولوی ذکاء اﷲ ، سراجدین احمد ،نذیر احمد ،قاضی سلیمان ،عبدالرزاق کانپوری اور مولوی فیروز الدین ڈسکوی اہم ہیں۔
فضائل اسلام فی ذکر خیر الانام المعروف سیرت النبیؐ یا تاریخ نبویؐ مولوی فیروز الدین ڈسکوی کی پہلی باقاعدہ نثری تالیف ہے۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن مفید عام پریس لاہور سے ۱۸۸۶ء میں شائع ہوا اور’’ نماز اور اس کی حقیقت‘‘ مولوی صاحب موصوف کی دوسری نثری تالیف ہے ۔یہ کتاب منشی فیض علی نے پنجاب پریس سیالکوٹ سے ۱۸۹۰ ء میں شائع کی۔ ’’تفسیر فیروزی پارہ اول‘‘ مولوی صاحب کی تیسری تصنیف ہے۔ یہ کتاب ۱۸۹۰ء میں سیالکوٹ مفید عام پریس سے شائع ہوئی۔ ’’تکذیب و ید‘‘ مولوی صاحب کی چوتھی تصنیف ۱۸۹۰ء میں پنجاب پریس سیالکوٹ سے شائع ہوئی۔ ’’تصدیق الا لہام‘‘ مولوی صاحب موصوف کی مناظراقی تصنیف ہے جو ۱۸۹۰ء میں پنجاب پریس سیالکوٹ سے طبع ہوئی۔’’ دعائے گنج العرش و تعویز گنج العرش‘‘ مولوی...