Qutbi Alam
Institute for Educational Development, Karachi
MEd
Aga Khan University
Private
Karachi
Sindh
Pakistan
2012
Completed
Education
English
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727947349
حافظ فضل حق آزادؔ عظیم آبادی
۲۷؍ شعبان ۱۳۶۱ھ کو صوبہ بہار کے مشہور و ممتاز کہنہ مشق شاعر حافظ فضل حق آزاد عظیم آبادی نے اس دنیائے دوں کو الوادع کہا، مرحوم کی عمر اس وقت غالباً اسّی (۸۰) سے زیادہ ہوگی، کانوں سے اونچا سننے لگے تھے، مگر اس سن و سال میں بھی ان کی شاعری کے شباب کا وہی عالم تھا، غزلوں کے کہنے کا اتفاق کم ہوتا تھا، مگر قومی و علمی و اخلاقی اور فلسفیانہ نظموں کا شوق زیادہ تھا، زیادہ تر اردو میں اور کبھی کبھی فارسی میں کہتے تھے اور شاذو نادر عربی میں بھی طبع آزمائی کی نوبت آجاتی تھی۔
پٹنہ میں سرسید مرحوم کی تعلیمی و قومی تحریک کے علمبردار قاضی رضا حسین صاحب مرحوم تھے، یہ ان کے حیدرآباد کے وفد کے ایک رکن بھی تھے، قاضی صاحب مرحوم کی فیض بخش علمی صحبتوں میں بہار کے جو چند نوجوان ابھرے، بڑھے اور پھیلے، ان میں ایک نام حافظ آزاد مرحوم کا بھی ہے، چنانچہ سرسید مرحوم کے اس ۱۸۹۱ء والے حیدرآبادی وفد میں جس کے دوسرے ممبر مولانا شبلی نعمانی اور مولانا حالی وغیرہ تھے، قاضی رضا حسین صاحب کیساتھ آزاد مرحوم بھی تھے۔
میں نے ان کو سب سے پہلے ۱۹۰۰ء میں جب میری نوعمری تھی ندوہ کے اجلاس پٹنہ میں اپنا ترکیب بند پڑھتے سنا، بلند قد، اونچی آواز، خود اعتمادی کے تیور، لہجہ پر جوش، کٹہرے میں شیر کی گرج سی سنائی دیتی تھی، سامنے علماء اور مشائخ کی صفیں تھیں، جن کی تعداد کئی سو سے کم نہ ہوگی، اکثر کی نورانی شکلوں کی یاد اب بھی دل کو منور کرتی ہے، شاعر نے جب ان کی طرف ہاتھ سے اشارہ کرکے یہ شعر پڑھا ہے:
نشانِ کاروان رفتہ ہیں دل کے اجالے ہیں
غنیمت ہی غنیمت ہیں کہ سب اﷲ...