Muzaffar, Sadia
Institute for Educational Development, Karachi
MEd
Aga Khan University
Private
Karachi
Sindh
Pakistan
1999
Completed
Education
English
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727980237
دولت ہے جس کے پاس وہی باکمال ہے
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امّا بعد فاعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
معزز اسا تذہ کرام اور میرے ہم وطن ساتھیو!
آج مجھے جس موضوع پر لب کشائی کا موقع مل رہا ہے وہ ہے:’’دولت ہے جس کے پاس وہی با کمال ہے ‘‘
صدرِذی وقار!
ہر انسان خواہ غریب ہو یا امیر ہو، خواہ وہ چیتھڑ وں میں ملبوس ہو یا اس نے خلعتِ فاخرہ زیب تن کی ہو، خواہ وہ سیاہ فام ہو یا سرخ رو ہو، خواہ اس کا قد چھوٹا ہو یا مناسب قد و قامت کا مالک، ہر ایک کو اشتیاق ہے کہ وہ کمال حاصل کرے ، اور اعلیٰ سے اعلیٰ مراتب پر فائز ہوجائے ،ترقی کے مدارج طے کرتا ہوا ثریّا تک پہنچ جائے۔
کسبِ کمال کُن کہ عزیز جہاں شوی!
جنابِ صدر!
معلم کا کمال یہ ہے کہ تدریسی میدان کا شاہسوار ہو،زیرِتعلیم طلباء کی رہنمائی کے لیے مہارت تامہ کا حامل ہو، اپنے مضمون پر مکمل دسترس رکھتا ہو، اس کا ہر سال رزلٹ %100 رہتا ہو، اُس مدرسہ کی نظر میں کامیاب مدرس ہو، خصائل صالحہ کا مجسمہ ہو، تدریسی مہارتوں کے استعمال میں اُسے ید ِطولیٰ حاصل ہو۔
جنابِ والا!
خطیب کا کمال یہ ہے کہ اس کا خطبہ معیاری ہو۔ فرقہ واریت سے پاک ہو، اس کی بیان کردہ روایات حشوو زواید سے پاک ہوں۔ اس کی زبان میں روانی ہو، اور حسنِ صورت کے ساتھ ساتھ حسنِ سیرت کا بھی مالک ہو۔ اس کے پر تاثیر بیان سے تمام سامعین برابرمتمتع ہوں۔
صدرِمحترم!
معلم کمال کی بلندیوں کو چھو سکتا ہے ،مقنن کا طائرکمال فضاء کی بلندیوں میں پرواز کرسکتا ہے۔ خطیب کی ترقی و عروج کی عندلیب گلشن کمال و مراتب رفیعہ میں مسحورکن نغمے آلاپ...