Khan, Mohammad Afzal
Institute for Educational Development, Karachi
MEd
Aga Khan University
Private
Karachi
Sindh
Pakistan
2005
Completed
Education
English
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676727996581
خواجہ غلام السیدین
افسوس ہے ہماری بزم علم وادب کی پرانی شمعیں ایک ایک کرکے اٹھتی جا رہی ہیں۔چنانچہ گزشتہ ماہِ دسمبر کی ۱۹؍کوخواجہ غلام السیّدین بھی ہم سے جُدا ہوگئے۔ مرحوم مولانا حالیؔ کے نواسہ تھے اورحق یہ ہے کہ اس رشتہ کاجامہ مرحوم کے قامت موزوں پرایسا راست آیا کہ خاندانوں میں اس کی مثالیں کم ہی ملیں گی۔ وہ نوعمری میں علی گڑھ کے ٹریننگ کالج کے نامور پرنسپل ہوئے۔اس کے بعد رامپور ،کشمیر اور بمبئی میں حکومت کے مشیر تعلیم کے عہدہ پر فائز رہے۔آزادی کے بعد مرکزی وزارت تعلیم میں سکریٹری ہوئے۔اوراس عہدہ سے پنشن پائی۔لیکن سچ یہ ہے کہ یہ سب عہدے ان کے علمی و ادبی درجہ ومقام سے فروتر تھے۔ وہ انگریزی اور اردو دونوں زبانوں کے بلند پایہ ادیب اور مقرر تھے۔ پچاسوں مقالات کے علاوہ انگریزی اور اردو میں متعدد وقیع کتابیں ان کی یادگار ہیں۔ اگرچہ تعلیم اور اس کافلسفہ ان کاخاص موضوع تھا لیکن تاریخ اورمذہب سے بھی فطری لگاؤ تھا۔
بڑی بات یہ ہے کہ فکرو نظر کااعتدال و توازن بلا کا تھا۔وہ قدامت پرستوں میں ترقی پسند تھے اورترقی پسندوں میں قدامت پرست۔ تحریر و تقریر دونوں میں بڑا رچاؤ اور رکھ رکھاؤ تھا، اس بناپر ہر طبقہ میں قدرومنزلت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ان کو بین الاقوامی شہرت حاصل تھی، چنانچہ ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد امریکہ، کناڈا اور یورپ میں بار بار وزٹنگ پروفیسر ہوکر گئے۔ آخرزمانہ میں اسلامیات کی طرف انہماک زیادہ ہوگیاتھا اوراس سلسلہ میں جب کبھی انہیں کوئی اشکال ہوتا راقم الحروف کو لکھتے تھے اور جواب سے خوش ہوتے تو اس کااظہار ایک مستقل خط کے ذریعہ کرتے تھے۔نہایت مہذب ،خوش طبع اور کریم النفس انسان تھے۔عمر ۶۷ کے لگ بھگ پائی ۔اﷲ تعالیٰ مغفرت و بخشش کی نعمتوں سے سرفراز فرمائے۔اب تہذیب اورشائستگی کے...