Shabolov, Khorazmisho
Institute for Educational Development, Karachi
MEd
Aga Khan University
Private
Karachi
Sindh
Pakistan
2002
Completed
Education
English
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676728001471
یونس فریدی کی غزل گوئی
اردو کے شعری منظر نامے پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ دیگر تمام اصناف ادب اپنی جگہ اہم ہیں مگر غزل کی اہمیت وافادیت مسلمہ ہے۔ یہی وجہ ہے غزل کو مقبول ترین صنف کا درجہ حاصل ہے۔ رفیع الدین ہاشمی غزل کی تعریف ان الفاظ میں کر تے ہیں:
’’غزل کے لغوی معنی عورتوں یا عورتوں کے متعلق گفتگو کرنا ہیں۔ ہرن کے منہ سے بوقت خوف جو درد ناک چیخ نکلتی ہے اسے بھی غزل کہتے ہیں۔ اس نسبت سے غزل وہ صنف شعر ہے جس میں حسن وعشق کی مختلف کیفیات کا بیان ہو اور اس میں دردوسوز بہت نمایاں ہوــ‘‘۔(۱)
اردو کی کئی شعری و نثری اصناف مغربی ادب سے ماخوذ ہیں۔ لیکن غزل اردو کی وہ صنف سخن ہے جو خالصتاً برصسغیر میں پروان چڑھی اور جس نے فارسی غزل سے استفادہ کیا۔ دیگر شعری اصناف کی طرح غزل کسی تسلسل کی محتاج نہیں بلکہ اس کا ہر شعر علیحد ہ مفہوم لئے ہوتا ہے اور ایک شعر دوسرے شعر سے مختلف مضمون بیان کر رہا ہوتا ہے۔ ایک غزل ایک ہی بحر میں کہی جاتی ہے اور غزل کے لئے مطلع کا ہونا بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اولین دور میں غزل کے اشعار کی تعداد کوتوملحوظِ خاطر رکھا جا تا تھا۔لیکن اب جد ید شعری روایات میں غزل کے اشعار کم یا زیادہ لکھنے کی قید یا پابندی نہیں۔ غزل کا پہلا شعر مطلع کہلا تا ہے۔ جبکہ آخری شعر جس میں شاعر اپنا تخلص استعمال کرتا ہے اسے مقطع کہتے ہیں۔ غزل کسی خاص یا مخصوص خیالات و مضامین کے حامل اشعار کی قید میں نہیں ہوتی بلکہ حسن وعشق ، دردو غم ،ہجر و وصال کے علاوہ مذہبی، سیاسی، سماجی اور فلسفے پرمبنی خیالات بھی اپنے اندر...