Ghaznavi, Mahmood
Institute for Educational Development, Karachi
MEd
Aga Khan University
Private
Karachi
Sindh
Pakistan
2004
Completed
Education
English
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676728002631
حاصل تحقیق
زبان اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں میں سب سے بڑی اور عظیم نعمت ہے۔ اس پر سنجیدگی سے غورکرنے کا سلسلہ روزِ اول سے ہی جاری ہے۔ قبل مسیح کےمفکروں اور دانش وروں نے بھی اس پر بہت غور وخوض کیا اور اس کے متعلق مختلف نظریات قائم کیے، اس سلسلے میں مختلف کتب موجود ہیں جو زبان کے متعلق قبل مسیح کے نظریات سے بھری پڑی ہیں۔
اس کے بعد آنے والے مختلف مفکرین نے اس پر تحقیقی کام جاری رکھا۔ اور زبان کے متعلق اپنے نظریات پیش کرتے رہے۔ ان نظریات سے مختلف ماہرین لسانیات نے لسانیات کےمختلف شعبے تخلیق کیے اور ہر شعبے میں خاطر خواہ کام کیا۔
انیسویں صدی میں لسانیات پر باقاعدہ تحقیقی ادارے بننے شروع ہوئے،مغرب نے اس سلسلے میں بہت کام کیا، لیکن یہ بات عیاں ہے کہ بیسویں صدی میں ادب پر جتنا کام ہوا وہ گزشتہ ایک صدی تک نہ ہو سکا، بلاشبہ اس صدی کو ادب کی صدی کہا جاتا ہے اس میں باقی شعبوں کے ساتھ ساتھ لسانیات جیسے اہم مضمون پر بھی بہت زیادہ خامہ فرسائی کی گئی۔
زبان میں لسانیات کے موضوع کے حوالے سے اگر دیکھا جائے تو یہ مختلف عناوین اور اس کےمسائل ومباحث کو سمیٹے ہوئےہے۔ جہاں اس کا تعلق نطق انسانی سے ہے وہاں زبان کے قواعد اور لغتیات پر بھی بحث کرتی ہے۔ اگر لسانیات کی صرف نطق انسانی کے حوالے سے بات کی جائے تو یہ بات عیاں ہے کہ لسانیات کا کسی مخصوص گروہِ انسانی سے تعلق نہیں بلکہ یہ دنیا کی تمام زبانوں کے مسائل کو زیر بحث لاتی ہے۔ مختلف ماہرین لسانیات نے اس کی تعریف مختلف حوالوں سے کی ہے۔ ان میں چند ایک درج ذیل ہیں:
’’زبان کا سائنسی مطالعہ لسانیات کہلاتا ہے۔