Jabeen, Sitara
Institute for Educational Development, Karachi
MEd
Aga Khan University
Private
Karachi
Sindh
Pakistan
2018
Completed
Education
English
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676728019327
سخنانِ چند
عصرِ حاضرمیں محبت کی ندرت اور مشاہدے کی گہرائی کے ساتھ اپنے خارج و باطن میں جھانک کر اور حرف ومعانی سے اپنے والہانہ لگائو سے فن شعر سے وابستگی رکھنے کی روایت کس مقام پہ ہے اس کو نقدو نظر کی دنیا کے امام ہی بہتر جانتے ہیں لیکن اس گئے گزرے دور اور عہد ناپُرساں میں قلم و قرطاس سے اپنا رشتہ مضبوطی سے قائم رکھنے والوں میں جو اہلِ قلم میں اپنے ہونے کا یقین کامل دلاتے ہیں ان میں تائب نظامی کا نام اپنی منفرد شناخت رکھتا ہے۔
ان کے اشعار میں ہمارے تہذیبی معاشرتی اورفکری رویوں کی بازگشت بڑی نمایاں ملتی ہے۔ گردوپیش کی زندگی اور اس کا منظرنامہ ان کے ہاں ایک فکری رنگ میں یوں سامنے آتا ہے کہ ہم خود شاعر کے فی بطنہہٖ موجود احساسات کے ساتھ خود کو ہم آمیز پاتے ہیں۔ فنی وفکری التزامات ہوں یا سہلِ ممتنع کے انداز میں شعرگوئی تائب نظامی اس کائنات میں اپنی ریاضت فن کے جوہر دکھلاتے نظرآتے ہیں انسانوں کی زندگی پر انسانوں ہی کے ستم ، بے رُخی اور اجارہ داریوں کے زخموں کا بیاں ہو، محبتوں کی ناسپاسی اور بے قدری کا ذکر ہو یا معاشرتی رویوں کے ہاتھوں انسانوں کے آنسوئوں کا تذکرہ ہو، یہ سب ان کی شاعری کا حسن بیاں ہے۔ سیاست کے مکروہ جہاں کے اندھیروں میں لوٹ کھسوٹ کا عالم ہو یا گئے زمانوں کی محبتوں کے مزار پہ اپنے اشکوں کا نذرانہ عقیدت ہو تائب نظامی کے ہاں ایک سلجھی ہوئی علمی روایت کے دیپ روشن نظر آتے ہیں۔
ان کے ’’صبحِ قفس ‘‘ میں حمد و نعت کے پھول ہوں یا منقبت اہلِ بیت و صحابہ کرامؓ کے روشن دیپ ہوں ان کی ارادت و عقیدت ’’قربان جائیے‘‘ کا رُوپ لیے اپنا اظہار کرتی ہے۔ اُن کی غزل...