محمد اقبال ۔ روبینہ کوثر-، ہماکرن جعفری- یاسر حنیف
ظہور احمد
MA
University of Karachi
Public
Karachi
Sindh
Pakistan
2002
70
Economics
Urdu
معاشیات
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676728208582
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
MA | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
Mphil | OU, اوکاڑہ | |||
BS | Lahore College for Women University, لاہور | |||
MA | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
MA | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
Mphil | University of Science & Technology Bannu, بنوں | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | University of Poonch, راولاکوٹ | |||
MA | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
Mphil | The University of Lahore, لاہور | |||
MA | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
Mphil | Riphah International University, Faisalabad, Pakistan | |||
MA | Minhaj University Lahore, Lahore, Pakistan | |||
Mphil | The University of Haripur, ہری پور | |||
MA | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
MA | Bahauddin Zakariya University, Multan, Pakistan | |||
MA | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
MA | University of Peshawar, پشاور | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
حضرت مولانا سید سراج احمدرشیدی مرحوم
اس سلسلہ میں ہم کو اپنے استاذ حضرت مولانا سید سراج احمد رشیدی کابھی ماتم کرناہے۔ حضرت مولانا دیوبند کے قدیم اساتذہ میں سے تھے۔’القاسم‘ کے دور اوّل میں اس کی ادارت کے فرائض آپ سے متعلق تھے۔ صاحب علم وفضل ہونے کے ساتھ صاحب باطن تھے، حضرت مولانا گنگوہی سے نسبت حاصل تھی، بے حد ذاکر شاغل، وضع کے پابند، اخلاق ومروت کامجسمہ، بزرگانہ خصائل وشمائل کے پیکر، طلبہ کے مونس وغمخوار،دوستوں کے جاں نثار، دوست اورچھوٹوں کے مشفق وشفیق بزرگ تھے۔ دیوبند میں عرصہ دراز تک مشکوۃ شریف کاخصوصاً اور ادب وفقہ کی اعلیٰ کتابوں کاعموماً درس دیتے رہے۔۱۹۲۸ء میں حضرت الاستاذ علامہ سید محمد انورشاہ اپنی جماعت کے ساتھ دیوبند سے ڈابھیل منتقل ہوئے تو آپ بھی اس کارواں کے بزرگانِ کارواں میں سے ایک تھے، صدحیف کہ وہاں تقریباً دس سال تک علم حدیث کی خدمت جلیلہ میں منہمک رہنے کے بعد آپ نے داعیٔ اجل کولبیک کہا اور اس دنیائے دنیٰ کوہمیشہ کے لیے الوداع کہہ گئے۔ اناﷲ واناا لیہ راجعون۔
آپ کی صورت دیکھ کر بزرگانِ سلف کی یاد تازہ اورآپ کی باتیں سن کر قلب ودماغ کو خاص مسرت ہوتی تھی۔آپ عالم کامل تھے اورشاعر خوش نوا بھی۔ آپ علم حدیث وادب کے مدرس بھی تھے اورخوش بیان وبذلہ سنج بھی، سنجیدہ ظرافت آپ کی باتوں کاجوہر تھی۔ ایک عرصہ سے دمہ کے عارضہ میں مبتلا تھے لیکن اس کے باوجود تہجد اوروظائف کی پابندی کرتے تھے۔
خاتمہ بھی ایسا اچھا ہواکہ خدا ہرمسلمان کونصیب کرے، خاص بقرعید کے دن عصرو مغرب کے درمیان جب کہ دنیائے اسلام میں ہرجگہ قربانیاں ہوئی ہوں گی، آپ نے اپنی جان ناتواں کی قربانی رب السماء والارض کی بارگاہِ کبریائی میں بڑی ہنسی خوشی کے ساتھ پیش کی اوررفیق اعلیٰ کاکلمہ پڑھتے ہوئے بڑے اطمینان وسکون کے...