دلدار حسین
ارم مظفر
MA
University of Karachi
Public
Karachi
Sindh
Pakistan
2015
73
Economics
Urdu
معاشیات
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676728212889
سیالکوٹ میں صوفیانہ شاعری کی روایت
اردو ادب میں عرفان و تصوف کی روایت ایک بلند مقام و مرتبہ رکھتی ہے۔اردو کے ہر بڑے شاعر نے صوفیانہ تصورات میں اپنے جوہر دکھا کر عشق ِخدا سے اپنے ایمان کو منور کیا ہے۔ تصوف میں خدا کے حوالے سے کائنات ،موجودات اور اسرارو رموز کا بیان کیا جاتاہے۔ ہندوستان کے بڑے بڑے اردو دبستانوں میں صوفیانہ شاعری کی روایت کا اپنا مقام ہے۔ان دبستانوں میں اردو ادب کے بڑے بڑے مشاہیر پیدا ہوئے اور صوفیانہ شاعری کی روایت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ان دبستانوں میں سیالکوٹ کا علاقہ بھی ایک اہم دبستان کی حیثیت رکھتا ہے ۔پیش ِ نظر آرٹیکل میں سیالکوٹ کے کچھ شعرا کی صوفیانہ شاعری کا تحقیقی و تجزیاتی مطالعہ پیش کیا گیا ہے۔کلامِ اقبال میں تصوف بھی ایک نمایاں موضوع ہے۔اقبال کا فطری رجحان متصوفانہ فکر و فلسفہ کی طرف تھا ۔یورپ میںیورپی فلسفہ پڑھنے سے یہ میلان اور بھی زیادہ قوی ہو گیا تھا کیونکہ یورپی فکروفلسفہ کا رجحان وحدت الوجود کی طرف تھا ۔قرآن پاک پر تدبر کرنے اور تاریخ اسلام کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد اقبال کو اپنیغلطی کا احساس ہوا اور انہوں نے قرآن کے مطالعہ کی وجہ سے سےاپنے قدیم نظریہ کو ترک کردیا۔ اقبال کو اس مقصد کے لئے اپنے طبعی رجحانات کے ساتھ دماغی و قلبی جہاد کرنا پڑا ۔اقبالؒ کے درج ذیل اشعار میں یہ رجحان واضح طور پردیکھا جا سکتا ہے:
چمک تیری عیاں بجلی میں،آتش میں ،شرارے میں
جھلک تیری ہو یدا چاند میں سورج میں ،تارے میں
جو ہے بیدار انساں میں وہ گہری نیند سوتا ہے
شجر میں پھول میں حیواں میں پتھر میں ستارے میں(1)
یہ ابتدائی وقت تھا جب اقبال ؒ وحدت ولوجود کے فلسفہ سے بہت زیادہ متاثر تھے لیکن بعد میں قرآن و حدیث...