Tahira Yasmeen
PhD
University of the Punjab
Lahore
Punjab
Pakistan
Chemistry
English
Call No :553.4932 T 11 L
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676728517649
عثمانی دور میں حدودو قصاص کی تنفیذ
حضرت عمر کی شہادت کے بعد شورٰی کی جماعت کے متفقہ فیصلے سے حضرت عثمان یکم محرم چوبیس ہجری کو تیسرےخلیفہ نامزد ہوئےاور 18ذوالحجہ سن 35 ہجری شہادت تک خلیفہ رہے ۔ حضرت عثمان بن عفان بڑے ہی نرم دل حکمرا ن تھے ۔ شورش پسند لوگوں نے آپ کی اس طبعی نرم دلی کا ناجائز فائدہ اٹھانا شروع کیا ۔آخر انہی شورش پسند لوگوں نے آپ کو 35 ہجری 18 ذی الحجہ کو شہید کر ڈالا ۔ حضرت عمر نے جو عدالتی نظام قائم کر دیا تھا ، بدستور اسی پر عمل ہوتا رہا تاہم انہوں نے اس سلسلے میں ایک تبدیلی کی کہ عدالتی نظام کو مسجد سے علیحدہ کر دیا اور عدلیہ کے لیے ایک علیحدہ عمارت بنوا دی جو دار القضاء کے نام سے مشہور ہوئی ۔ آپ نے اگرچہ کچھ صوبوں کے گورنروں کو تبدیل کیا لیکن حضرت عمر کے کسی قاضی کو نہیں بدلا۔ آپ کے دور کے چند مشہورحدود وقصاص کے واقعات مندرجہ ذیل ہیں:
حدزنا کا نفاذ
امام مالک سے مروی ہے کہ حضرت عثمان کے پاس ایک عورت آئی
" قَدْ وَلَدَتْ فِي سِتَّةِ أَشْهُرٍ فَأَمَرَ بِهَا أَنْ تُرْجَمَ فَقَالَ لَهُ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ لَيْسَ ذَلِكَ عَلَيْهَا إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ فِي كِتَابِهِ "وَحَمْلُهُ وَفِصَالُهُ ثَلَاثُونَ شَهْرًا " وَقَالَ "وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ " فَالْحَمْلُ يَكُونُ سِتَّةَ أَشْهُرٍ فَلَا رَجْمَ عَلَيْهَا فَبَعَثَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فِي أَثَرِهَا فَوَجَدَهَا قَدْ رُجِمَتْ"301
" جس کا بچہ چھ ماہ میں پیدا ہوا تھا ۔آپ نے اس کے رجم کا حکم دیا۔ حضرت علی ؓنے فرمایا کہ اس پر رجم نہیں ہو سکتا ۔اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتے ہیں کہ آدمی کا حمل اور دودھ چھڑانا...