Hussain, Talib
PhD
University of the Punjab
Lahore
Punjab
Pakistan
Zoology
English
Call No :595.77 T 12 D
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676728541918
پروفیسر عبدالقوی دسنوی مرحوم
افسوس، پروفیسر عبدالقوی دسنوی اس دنیا سے رخصت ہوئے، اِناﷲ وَاِنا اِلَیہ رَاجِعُون۔ ۷؍ جولائی کو وہ بھوپال کی خاک میں آسودہ خواب ہوئے تو اردو کی دنیا صرف ایک شریف، متین اور نشیط صاحب قلم سے ہی محروم نہیں ہوئی، ایسے مخلص، فعال بلک مجاہد انسان کو کھوبیٹھی جس کا تعلق اس جنس سے تھا جس کو اب نایاب ہی کہا جاسکتا ہے۔
دیسنہ ان کا وطن تھا، سادات کا یہ گاؤں بہار کیا پورے ہندوستان میں ممتاز اور منفرد تھا کہ اکثر باشندوں نے تعلیم قدیم و جدید دونوں کو یکساں اہمیت دی۔ کم ایسی بستیاں ہیں جن کی خاک سے مولانا سید سلیمان ندوی، سید ابوظفر ندوی، سید نجیب اشرف ندوی اور سید صباح الدین عبدالرحمن جیسی شخصیتیں اٹھیں اور علم و قلم کے بادل بن کر ملک کے مختلف خطوں کو سیراب کرگئیں۔
پروفیسر عبدالقوی بھی اسی سلسلہ ابروسحاب کا ایک حصہ تھے۔ بچپن، وطن میں ضرور گزرا جہاں مدرسۃ الاصلاح سے تعلیم کا آغاز ہوا، ۴۲ء میں وہ آرہ کے ہائی اسکول کی آٹھویں جماعت میں تھے لیکن پھر وہ بمبئی آگئے جہاں ان کے والد پروفیسر سید سعید رضا ندوی درس و تدریس کی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے، قوی صاحب نے بمبئی کے مشہور سینٹ زیویر اسکول میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی، بمبئی گویا وطن ثانی تھا لیکن قدرت نے ان کے لیے بھوپال دارالاقبال کی سرزمین اس طرح مقدر کی کہ ۶۱ء میں سیفیہ کالج کے شعبہ اردو کی خالی جگہ کے لیے ایک درخواست اور اس کی قبولیت نے ان کو ’’بھوپال والے عبدالقوی دسنوی‘‘ بنادیا، بمبئی کے ہنگامہ خیز اور پرشور ماحول سے نکلے تو کوہساروں، بیابانوں کے نشیب و فراز اور ان کے دامن میں بکھرے زندگی کے تازہ و شاداب جلوؤں اور پرسکون ماحول کو پاکر محسوس کیا...