Rubina Rasool
Department of English
PhD
National University of Modern Languages
Public
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2002
English Language
English
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676728687009
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
PhD | National University of Modern Languages, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | National University of Modern Languages, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | National University of Modern Languages, Islamabad, Pakistan | |||
MSc | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
PhD | Hazara University, Mansehra, Pakistan | |||
PhD | National University of Modern Languages, Islamabad, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MS | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | ||||
Mphil | University of Management and Technology, Multan, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
PhD | The Islamia University of Bahawalpur, Bahawalpur, Pakistan | |||
PhD | University of Sindh, Jamshoro, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
تانیثیت
تانیثیت کا تعلق براہِ راست عورت اور اس کے حقوق سے ہے۔تانیثی تحریک کا بنیادی مقصد عورتوں کو مردوں کے برابرسیاسی ، سماجی ، معاشرتی، معاشی اور قانونی برابری دینا۔ تانیثی تحریک عورتوں کے لیے انصاف کی طالب ہے ، معاشرے میں رائج مختلف امتیازات کے خاتمے کا اعلان کرتی ہے۔اردو افسانے میں نمائندہ خواتین افسانہ نگاروں کے ہاں تانیثی ر جحان دیکھنے کو ملتا ہے۔ جہاں عورتیں سماجی، معاشی ، سیاسی، معاشرتی اور علاقائی مسائل پر قلم اٹھا رہی ہیں اس کے ساتھ ساتھ عورتوں کے ساتھ پیش آنے والے مسائل کو بھی قلم بند کر رہی ہیں۔اس ضمن میں غور کریں تو ذکیہ مشہدی ایک معتبر نام ہے۔ انہوں نے عورتوں کی زندگی کو بڑی فنکاری سے پیش کیا۔ان کو افسانہ’’تھکے پاؤں‘‘اور’’حصار‘‘تانیثی پہلو سے ان کے بہترین افسانے ہیں۔نسائی زندگی کو بیان کرنے والی ایک اور اہم افسانہ نگار ترنم ریاض بھی ہیں۔ترنم ریاض کی عورت مشرقی تہذیب کی نمائندگی بھی کرتی ہے اور بغاوت کا جذبہ بھی رکھتی ہے۔ ان کا افسانہ’’ ہم تو ڈوبے صنم‘‘ اسی قسم کا افسانہ ہے۔ ا س کے علاوہ نگار عظیم،شائستہ فخری،غزالہ ضیغم اور دیگر افسانہ نگاروں نے عورتوں کے حوالے سے اپنے خیال کو جس طرح تخلیق کی شکل میں ابھارا ہے اس میں ہندوستانی عورت کے تمام حالات اجاگر ہوتے ہیں۔
جنسیت
انگارے کے مصنفین نے پہلی بار سماجی مسائل کو مغربی زاویۂ نگاہ سے دیکھا۔انہوں نے ادب اور سماج کے بندھے ٹکے اصول واقدار سے انحراف کرتے ہوئے جنسی بھوک،ذہنی پریشانیوں نفسیاتی الجھنوں کو شعورکے پردے میں اجاگر کیا۔انہوں نے سماجی لبادہ اوڑھے چہروں کو بے نقاب کیا اور ان کی گھناؤنی ذہنیت کو اپنے افسانوں میں پیش کیا ہے۔اس سلسلے میں سجاد ظہیر کا افسانہ ’’دالری‘‘ اور احمد علی کا افسانہ’’بادل نہیں آتے‘‘ پیش کیے جا سکتے ہیں۔ رشید جہاں اردو کی...