Abrar Ahmed
Department of English
Mphil
National University of Modern Languages
Public
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2016
English Language
English
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676728734844
مولانا سید فخرالدین احمد
اس حادثہ کے چند روز بعدہی مولانا سید فخرالدین احمدصاحب کاحادثہ وفات پیش آیا۔ حضرت شیخ الہند ؒ کافیضِ درس وتربیت ایک ابرکرم تھا جوعرب و عجم کے ہر خطے بربرسا اور ہرشخص نے بقدر حوصلہ واستعداد اس سے استفادہ کیا لیکن مولانا حضرت شیخ کے ان چند تلامذہ وتربیت یافتہ حضرات میں سے تھے جو علم وعمل، ورع وتقوی اور فکرونظر کے اعتبارسے اپنے استاد وشیخ کے قالب میں ڈھل گئے تھے۔ چنانچہ ایک طرف ان کی حسین شخصیت درس حدیث کے مسند کی زینت تھی تو دوسری جانب زہد وورع اورعبادت و ریاضت کے سجادہ کی رونق۔ وہ ایک طرف بلند پایہ اوروسیع النظر عالم محدث وفقیہ تھے تواس کے ساتھ ہی جنگ آزادی اور میدان استخلاص وطن کے بہادر سپاہی اورمجاہد بھی تھے۔ یہی وجہ ہے کہ مشغلہ درس وتدریس کے باوجود جمعیۃ العلماء سے اس کے ایک فعال ممبر کی حیثیت سے ہمیشہ وابستہ رہے۔ عمرکااکثروبیشتر حصہ مدرسہ شاہی مراد آباد کی خدمت میں صرف ہوا۔شیخ الاسلام مولانا حسین احمدمدنی کی وفات حسرت آیات کے بعد دارالعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث بھی مقرر ہوئے اورجمعیت علمائے ہند کے صدر بھی اور آخراسی پردنیا سے رخصت ہوگئے۔ عمرکم وبیش پچاسی برس کی پائی۔ادھر چندسال سے چند در چند عوارض واسقام کے باعث بہت کمزور اورچلنے پھرنے سے معذور سے ہوگئے تھے۔ لیکن اس کے باوجود، اس کوان کی روحانی طاقت یاقوت ارادی کے علاوہ اورکیا کہیے کہ جب وہ درس بخاری کے لیے بیٹھتے تھے توگھنٹوں ایک ہی نشست سے بیٹھے رہتے تھے ۔ درس اور اسی سلسلہ میں طلباکے سوالات کے جوابات پوری حاضر حواسی سے دیتے تھے اور تقریر کے وقت آواز میں بھی ضعیفی وپیری کاکوئی اثرمحسوس نہیں ہوتا تھا۔طبعاً کم گو تھے، مگر جب ضرورت ہوتی تھی تو تقریر بہت واضح اورمدلل کرتے تھے۔خود بزرگ اور...