فرید الدین طارق
Department of Islamic Studies
PhD
National University of Modern Languages
Public
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2016
Islamic Studies
Urdu
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676728758086
ڈاکٹر عطا کریم برق
ڈاکٹر عطا کریم برق ۴؍ اکتوبر کو وفات پاگئے تھے، لیکن ان پر گنجایش نہ نکلنے کی وجہ سے کچھ لکھا نہیں جاسکا تھا، وہ نہ صرف کلکتہ بلکہ ہندوستان میں فارسی زبان و ادب کے ممتاز عالم و محقق اور کامیاب استاذ تھے، ان کا شمار ملک کے ان دانشوروں میں ہوتا ہے جو اپنی فارسی دانی کے لیے ہندوستان ہی نہیں ایران میں بھی مقبول تھے۔
ڈاکٹر عطا کریم مونگیر (بہار) کے ایک معزز اور تعلیم یافتہ گھرانے کے فرد تھے، ان کی ولادت ۱۹۱۸ء میں ہوئی، اردو فارسی اور دینیات کی ابتدائی تعلیم گاؤں میں ہوئی۔ اعلا تعلیم کے لیے کلکتہ آئے اور ۱۹۴۶ء میں کلکتہ یونیورسٹی سے فارسی میں ایم،اے کیا، اپنے استاذ و مربی ڈاکٹر محمد اسحاق کی کوشش سے ۱۹۴۹ء میں اسکالرشپ پر ایران تشریف لے گئے جہاں سے ایم۔لٹ کی ڈگری لے کر ۱۹۵۳ء میں ہندوستان واپس آئے اور جنوری ۱۹۵۴ء میں کلکتہ یونیورسٹی کے شعبہ عربی و فارسی سے وابستہ ہوئے اور ترقی کے مراحل طے کرتے ہوئے آسوتوش پروفیسر آف اسلامی کلچر کے عہدے تک پہنچے۔
ڈاکٹر برق نے فارسی ادبیات کی تحقیق کو اپنا موضوع بنایا اور اپنے علمی، ادبی اور تحقیقی کاموں میں ڈاکٹر محمد اسحاق کے علاوہ ڈاکٹر زبیر صدیقی جیسے فاضل سے بھی رہنمائی حاصل کی، ۱۹۶۷ء میں انہوں نے ’’نفوذ و آثارِ فارسی درزبان و ادبیات بنگالی‘‘ کے عنوان سے اپنا تحقیقی مقالہ دو جلدوں میں مکمل کیا، جس پر تہران یونیورسٹی نے ان کو ڈی لٹ کی ڈگری تفویض کی۔ ان کی دوسری کتاب ’’درجستجوئے احوال و آثار صفی علی شاہ‘‘ ایران سے ۱۹۷۱ء میں شایع ہوئی، اس میں صفی کے حالات اور کارناموں پر سیر حاصل بحث کی ہے، مشہور ایرانی فاضل سعید نفیسی نے اس پر عالمانہ مقدمہ تحریر کیا تھا۔ انہوں نے بہار کے...