Ahsan Iqbal
Department of Management Sciences
Mphil
National University of Modern Languages
Public
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2016
Management Sciences
English
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676728802952
حد ایک کثیر المعنی لفظ ہے ۔ ماہرین لغت ، محدثین اور فقہائے کرام نے اس کے کئی معنی بیان کیے ہیں ، جیسا کہ مشہور لغت دان ابن فارس(م:395ھ) حد کی تعریف بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں
"الحد: الحاء والدال أصلان: الأوّل المنع، والثاني طَرَف الشيء.فالحدّ: الحاجز بَيْنَ الشَّيئين. وفلان محدودٌ، إذا كان ممنوعاً. و"إنّه لَمُحارَفٌ محدود"،كأنه قد مُنِع الرِّزْقَ.ويقال للبوَّاب حَدّاد،لمنْعِه النَّاسَ من الدخول۔"1
"مادہ " حا اور دال " اس کی دو اصل ہیں پہلے کا معنی ہے روکنا اور دوسرے کا معنی ہے کسی شے کا کنارہ ، پس حد کا معنی ہے دو چیزوں کے درمیان آڑ ۔ جیسے کہا جاتا ہے کہ "وفلان محدودٌ "جب کہ اس شخص کو روک دیا گیا ۔ " إنّه لَمُحارَفٌ محدود "جیسا کہ وہ رزق سے روک دیا گیا ہے اور دروازے پر کھڑے ہونے والے کو حداد کہا جاتا ہے اس لیے کہ وہ لوگوں کو اندر آنے سے روکتا ہے۔ "
حد آڑ کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے، جیسا کہ ابن منظور افریقی (م:711ھ)نے بیان کیا ہے
"الحَدُّ الفصل بين الشيئين لئلا يختلط أَحدهما بالآخر أَو لئلا يتعدى أَحدهما على الآخر وجمعه حُدود وفصل ما بين كل شيئين حَدٌّ بينهما۔"2
"حد دو چیزوں کی درمیانی آڑ کو کہتے ہیں تاکہ دونوں آپس میں خلط ملط نہ ہو جائیں۔ یا ان دونوں میں سے ایک دوسری پر زیادتی نہ کرے اور حد کی جمع حدود ہے۔ دو چیزوں کی درمیانی آڑ ان کے لیے حد ہوتی ہے۔ "
لفظ حد بطور روکنا بھی لیا جاتا ہے، راغب ا صفہانی(م:502ھ) اس حوالے سے بیان کرتے ہیں
"الحد الحاجز بین الشیئین الذی یمنع اختلاط احدھمابالاخر۔"3
" حدسے مراد وہ شے ہے جو دو اشیا کو باہم ملنے سے روک دے۔ "
دو چیزوں کی درمیان آڑ کو حد کہتے ہیں ، جیسا...