Ahsan Iqbal
Department of Management Sciences
Mphil
National University of Modern Languages
Public
Islamabad
Islamabad
Pakistan
2016
Management Sciences
English
2021-02-17 19:49:13
2024-03-24 20:25:49
1676728802952
کسے معلوم انجام ِ محبت
تیرے وعدوں کے خمیدہ رستے پر
میری نڈھال حسرتوں سے اور نہیں چلا جاتا
تم سے جڑی ہر آس بغاوت پراتر آئی ہے
تمھاری یہ محبت جفائوں کا آمیختہ ہے
تمھاری تسلیاں اور پیار کے دلاسے سب میرا آموختہ ہے
ہر صبح میری سرخ آنکھیں امیدِ نوکا سورج دیکھتی ہیں
مگر جب شام سرمئی اندھیرا پہن لیتی ہے
انتظار کے چراغوں کا دھواں آنکھوں کی پتلیاں پھیلا دیتا ہے
یہ انتظار کب مجھے نیند کی وادی میں دھکیل دیتا ہے، معلوم نہیں
خوابوں کی تتلیاں بو جھل پلکوں پر آبیٹھتی ہیں
رات بھر تیرے خوابوں کی ایک مجلس بپارہتی ہے
سَحرہونے سے ذرا پہلے ایک ماتمی جلوس برآمد ہوتا ہے
حسرتیں نوحہ کناں ہوتی ہیں
آہیں اورنالے زنجیر زنی کرتے ہیں
محبت اپنے ’’ہونے ‘‘ اور ’’نہ ہونے‘‘ کی مرثیہ خوانی میں مصروف ہے
دل ایک کونے میں پڑا کانپتا ہوا محوِ دعا ہے
منتظر ہے کسی سورج کی حدت بھری کرنوں کا
جو اس کے بدن میں استراحت بھر دیں