Mumtaz Ahmad Awan
Faculty of Islamic and Oriental Learning,Department of Islamic Studies
PhD
University of the Punjab
Public
Lahore
Punjab
Pakistan
2003
Completed
Islamic Studies
English
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676728929849
رعمیسس دوم
دکتور محمود رعمیسس دوم کی دولت کی جمع آوری سے زیادہ پیسے کے بہائو کے قائل تھے ۔ جس طرح مغل بادشاہوں نے برصغیر کا پیسہ برصغیر ہی میں عبادت گاہیں ،سرائے اور فلاحی عمارتیں قائم کر کے لگایا بالکل اسی طرح رعمیسس دوم نے پر شکوہ عمارات اور بڑے بڑے ہال بنوائے، اقصور کے معبد خانے کو وسعت دی ۔دریائے نیل کے کنارے پر بڑا مقبرہ تعمیر کرایا ، ابو سمبل میں عظیم اور سنگین عبادت گاہ قائم کی اور پوری ریاست میں اپنے دیو قامت مجسمے راستوں اور چوراہوںکی زینت بنوائے ۔دورانِ گفتگو دکتور محمود نے ایک قوی ہیکل مجسمے کے پائوں کی چھوٹی انگلی پر ہاتھ رکھا اور کہنے لگے یہ مجسمہ بھی انہی میں سے ایک ہے ۔محمود کی پوری ہتھیلی اس چھوٹی انگلی پر ایک چھوٹے نشان کے برابر دکھ رہی تھی ۔
معروف تاریخ دان ہیر ڈوٹس رعمیسس دوم اور اس کے بیٹے منفتاح کی طاقت اور قوت کا تخمینہ اور ان کے زوال کے اسباب گنواتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مصر میں صرف ایک انسانی قوت نے ان دونوں فراعین پر فوقیت حاصل کی اور وہ قوت تھی مذہبی طبقہ ۔تاریخ میں کسی بھی دوسری جگہ کی طرح یہاں بھی ریاست اور مذہبی اکابرین کے درمیان اختیارات اور دولت کے حصول کی نہ ختم ہو نے والی رسہ کشی جاری رہی جنگوں اور مفتوحہ علاقوں سے وصول شدہ مالِ غنیمت اور جزیوں کا کثیر حصہ معبدوں اور پروہتوں کو ملتا ۔
رعمیسس دوم کے زمانے تک طاقت اور دولت کی فروانی اوج ِ کمال کو پہنچی ۔اس زمانے میں ان کے غلاموںکی تعداد ایک لاکھ ستر ہزار کے لگ بھگ تھی جو اس وقت مصری آبادی کا تیسواں حصہ بنتا تھا ۔ساڑھے سات لاکھ ایکڑ زرعی زمین اور...