Shahnaz Ghazi
Fazal Ahmed
PhD
University of Karachi
Public
Karachi
Sindh
Pakistan
2000
Completed
Islamic Learning
English
2021-02-17 19:49:13
2023-01-06 19:20:37
1676729254970
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
PhD | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
PhD | University of Sindh, Jamshoro, Pakistan | |||
Mphil | University of Sindh, جام شورو | |||
PhD | University of Sindh, Jamshoro, Pakistan | |||
Mphil | University of Sindh, جام شورو | |||
Mphil | University of Sindh, جام شورو | |||
MA | University of Peshawar, Peshawar, Pakistan | |||
MA | University of Peshawar, Peshawar, Pakistan | |||
MA | Quaid-i-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
Mphil | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
PhD | Allama Iqbal open University, Islamabad, Pakistan | |||
Mphil | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
MA | University of Peshawar, Peshawar, Pakistan | |||
Mphil | Quaid-i-Azam University, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
Mphil | University of Sindh, جام شورو | |||
BS | University of Management and Technology, Lahore, Pakistan | |||
Mphil | University of Sindh, جام شورو | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
خاندانی پس منظر
ناطق کا خاندان برصغیر ہند کی تقسیم کے وقت ہندوستان سے ہجرت کرکے پاکستان آگیا تھا۔ وہ اس ہجرت سے خائف تھے۔ ان کے والد محترم کا نام بشیر تھا۔ان کی عمر 12 سال تھی، جب وہ اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کر کے پاکستان آئے اور پھر یہیں مقیم ٹھہرے۔ انہوں نے تقسیم کے وقت کے مشکل حالات سے نبردآزما ہو کر پاکستان آنے والے اپنے خاندان کی تعداد 20 بتائی ہے جو کہ زندہ بچ گئے تھے لیکن جب وہ اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کر رہے تھے تب تقریبا70ً لوگ قافلے میں شریک تھے مگر جب ہیڈ سلیمانکی کے راستے وہ انڈیا سے پاکستان پہنچے تو تقریباً 50 لوگ شہید ہو گئے۔وہ بتاتے ہیں کہ مشکلات کا سلسلہ یہیں پر نہیں رکا بلکہ پاکستان آنے پر جب اوکاڑہ کے قریب ایک گاؤں میں بس گئے تو ان کے پاس جگہ کی دستاویزات موجود نہ ہونے کی وجہ سے بھی بے شمار پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ہجرت کے دوران خاندان کے پاس تمام جمع پونجی بھی لوٹ لی گئی اس لیے انہیں شدید غربت و افلاس کے حالات سے گزرنا پڑا سادہ طبیعت انسان ہونے کی وجہ سے تمام معاملات سے لاعلم تھے ،نہ کوئی سہولت تھی نہ کوئی ذریعہ معاش تھا پھر وہ بتاتے ہیں کہ ان کے والد معمار بھی تھے اور معماری کو اپنا پیشہ بنایا اور یہی کام وہ کئی سال تک کرتے رہے۔ پھر یوں ہوا کہ والدہ ماجدہ بیمار پڑ گئیں تو موجود تمام جمع پونجی بھی ان پہ صرف ہو گئی تب ناطق کے ابا جان نے مڈل ایسٹ جانے کا فیصلہ کیا۔ معماری کا کام انھوں نے وہا ں بھی جاری رکھا اور تقریباً چار سال کا عرصہ وہاں گزارا۔ چار سال تک وہ ایران اور شام محنت مزدوری کرتے رہے...