عظمیٰ صدیق
سید ازکیاء ہاشمی
شعبہ علومِ اسلامیہ ودینیہ
Mphil
Hazara university
Public
Mansehra
KPK
Pakistan
2012
2012
Urdu
اغذیہ وادویہ/ اکل وشرب میں حلال وحرام
Permissible & Non-Permissible Foods, Nutrition & Medicies
2021-02-17 21:00:26
2023-02-19 12:33:56
1676729692997
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
Mphil | Hazara University Mansehra, مانسہرہ | |||
Mphil | Hazara University, Mansehra, Pakistan | |||
Mphil | Hazara university, Mansehra, Pakistan | |||
Mphil | University of Science & Technology Bannu, بنوں | |||
MA | Abdul Wali Khan University Mardan, مردان | |||
- | University of Management & Technology, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | University of Peshawar, پشاور | |||
MA | Bahauddin Zakariya University, Multan, Pakistan | |||
MA | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Mphil | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
PhD | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Mphil /PhD | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
MA | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Mphil | The University of Lahore, لاہور | |||
PhD | Abdul Wali Khan University Mardan, مردان | |||
PhD | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | Minhaj University Lahore, Lahore, Pakistan | |||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
سر فضل حسین
سر فضل حسین کا ماتم ملک کے گوشہ گوشہ میں برپا ہے، مرحوم کے سیاسی مسلک سے کسی کو کتنا ہی اختلاف ہو، مگر ان کی قابلیت، تدبر، بے خوفی، دلیری، ہردلعزیزی اور قومی بہی خواہی سے شاید ہی کسی کو اختلاف ہو، وہ ان حکومت پسندوں میں نہ تھے جو اپنی شخصی ترقی کو صرف اپنی خاندانی ترقی کا زینہ بناتے ہیں، بلکہ ان میں جو حکومت کا ساتھ دے کر اپنی سمجھ کے مطابق قوم و ملک کی بھلائی کرتے ہیں، مرحوم کا سب سے بڑا کمال یہ تھا کہ وہ جس محفل میں ہوتے تھے اس پر چھا جاتے تھے، وہ فطری لیڈر تھے اور دوسرے ان کے ساتھ چلنے پر مجبور تھے، وائسرائے کی کونسل کے ممبر ہوکر گویا یہ کہنا چاہئے وہ صرف ممبر نہیں رہے تھے، بلکہ اپنی دانائی، عزم، حسن تدبیر اور دلائل کی قوت کی بناء پر پوری کونسل کی عنانِ سیاست کے تنہا مالک تھے۔
مرحوم مرض دق کے بیمار تھے، پھر مجلسِ حکومت کی رکنیت سے علیحدہ ہوکر انہوں نے آرام نہیں کیا، بلکہ سیاسیات پنجاب کی الجھی ہوئی گتھی کو اپنی شبانہ روز کی محنت سے سلجھانے میں مصروف ہوگئے اور یہ ان کا کمال سمجھنا چاہئے کہ وہ ہندوؤں اور مسلمانوں کی ایک متحدہ سیاسی پارٹی بنانے میں کامیاب ہوگئے اور خود اعتمادی یہ تھی کہ ہر مخالف کوشش کو بے حقیقت سمجھ کر اپنے کام میں بے خوف لگے رہے، گوہم کو یہ معلوم ہے کہ اس متحدہ پارٹی کی پراگندہ اوراقِ کتاب کا شیرازہ کس نے باندھا، تاہم مرحوم کی مہارت فن کی داد دینی پڑتی ہے کہ خود شیرازہ بند کو بھی یہی محسوس ہوتا تھا کہ ان منتشر اوراق کا شیرازہ خود ان کی ذات ہے، پروردگار عالم ان پر رحمت فرمائے اور اپنے فضل و کرم سے...