تبدیلی زمان کے تبدیلی احکام پر اثرات : علامہ ابن القیم رح کی آراء کی روشنی میں عصری معنویت۔
ایم فل کے اس مقالہ میں بنیاد ان احکام کو بنایا گیا ہے جن میں عرف و عادت اور وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ تبدیلی و تغیر کی گنجائش موجود ہوتی ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کن مسائل میں یہ تبدیلی واقع ہق سکتی ہے اور کن کن شرائط پر یہ تبدیلی ممکن ہوگی ، اس عقدہ کو حل کرنے کے لئے اس مقالے کو ترتیب دیا گیا ہے ، جو کہ تین ابواب پر مشتمل ہے ، جس میں سب سے پہلے باب میں تعارفی مباحث ہیں ، جیسا کہ علامہ ابن القیم رح کی حیات و خدمات ، چونکہ اس موضوع میں بطور خاص علامہ ابن القیم رح کے نقطہ نظر مو منقح کرنے کی حتی الوسع کوشش ہے ، لہذا انکے تعارف کروانے کی یہی وجہ ہے ۔
اسکے بعد اصل الموضوع کی طرف رجوع کرتے ہوئے تغیر کا اثبات اور اسکی حدود قیود کا سابقین فقہاء کا نقطۂ نظر بیان کیا گیا ہے۔
اس باب کی آخری فصل میں ان فقہاء کے نقطہ ہائے نظر کا مدار تلاشنے کی کوشش کی گئی ہے۔
دو سرے باب میں تغیر کی اصل روح اور نچوڑ "تصور مصلحت" کا فقہاء متقدمین و معاصرین کی آراء کی روشنی میں تصور واضح کرنے کی کوشش کی ہے۔
اسی طرح اس باب کی فصل ثانی میں علامہ ابن القیم رح کی تغیر کے متعلق آراء اور ان کے دائرہ کار کی وضاحت کی گئی ہے۔
تیسرے اور آخری باب میں علامہ ابن القیم رح کے پیش کردہ اصولوں پر ان مسائل کی تخریج ہے جو مختلف ابواب فقہ میں قابل ترجیح رہے ہیں ، جن کی روشنی میں آج کے جدید مسائل کو حل کرنے کی ایک جد و جہد کی جا سکتی ہے ۔