Javed Iqbal Javed
Almas Khanum
Department of Urdu
PhD Urdu
Government College University Lahore
Public
Lahore
Lahore
punjab
Pakistan
2016
2021
2021
2020
Completed
625
اُردو /اقبالیات
Urdu
اقبالیات،نوآبادیاتی نظام،بوآبادیاتی ادب،اسعماریت
Iqbaliyat, colonial system, colonial literature, imperialism
http://prr.hec.gov.pk/jspui/handle/123456789/20779
Nill
2022-10-07 20:30:45
2024-03-24 20:25:49
1676729910868
ڈاکٹر عبدالحمید عرفانی کی اقبال شناسی پر ایک نظر
ڈاکٹر خواجہ عبدالحمید عرفانی اقبال شناسی میں اہم مقام و مرتبہ رکھتےہیں۔ ڈاکٹر عرفانی نے عالمی سطح پر اقبال شناسی کی روایت میں نام کمایا۔ اقبال کو ایران میں متعارف کرانے کا سہرا خواجہ عرفانی کے سر جاتا ہے۔ عرفانی صاحب کی ادبی خدمات بے پایاں ہیں مگر ہمیں یہاں صرف عبدالحمید عرفانی کی اقبال شناسی کا جائزہ لینا ہے۔ اقبال کو ایران میں متعارف کرانے کے لیے ’’رومی عصر‘‘ جیسی مدلل کتاب، پاکستان میں جنم لینے والی مشہور عشقیہ داستانوں کو ’’داستان پائے عشق پاکستان‘‘ کے نام سے ایرانیوں کے لیے ’’ضربِ کلیم‘‘ کا فارسی ترجمہ لکھنا اور عبدالحمید عرفانی کی بے پایاں محنت اور اقبال سے محبت کی غماز ہیں۔ خواجہ عبدالحمید عرفانی نے علامہ اقبال پر ’’اقبال ایرانیوں کی نظر میں‘‘ ،’’اقبالِ ایران‘‘ اور ’’پیامِ اقبال‘‘تین کتابیں لکھی ہیں۔
’’اقبال ایرانیوں کی نظر میں ‘‘ میں یہ واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ اقبال سے آشنا ہونے کے بعد اہلِ علم ایرانیوں کی اقبال کے بارے میں رائے اپنے بزرگ شعرا جیسی تھیاور وہ اقبال کو حافظ ،جامی ،سعدی اور رومی کی صف میں شمار کرنے لگے تھے۔ ’’اقبال ایران‘‘ میں ڈاکٹر عرفانی نے اپنے قیام ایران کے دوران اقبال کو ایران میں متعارف کرانے کی جدوجہد، ایرانیوں کی اقبال سے آشنائی اور ایرانیوں کی اقبال اور پاکستان سے محبت کا اظہار کرنے کا تذکرہ کیا ہے۔ ’’پیامِ اقبال‘‘ میں ڈاکٹر عرفانی نے طلبا کی سہولت کے لیے اقبال کے پیغام کا خلاصہ چند صفحات میں پیش کیا ہے۔ اقبال کو ایران میں متعارف کرانا کوئی آسان کام نہ تھا۔ اس دوران عرفانی صاحب کو بہت سی مشکلات در پیش آئیں۔ جن کا تذکرہ انھوں نے ’’اقبالِ ایران‘‘ میں کیا ہے۔ اسی لیے سب سے پہلے ’’اقبالِ ایران‘‘ پر ایک طائرانہ نظر ڈالی...