Search or add a thesis

Advanced Search (Beta)
Home > منتخب اردو تراجم کا تقابلی جائزہ

منتخب اردو تراجم کا تقابلی جائزہ

Thesis Info

Author

………

Institute

The Islamia University of Bahawalpur

City

بہاولپور

Language

Urdu

Keywords

تراجمِ قرآن , تعارف

Added

2023-02-16 17:15:59

Modified

2023-02-16 22:08:49

ARI ID

1676729918782

Similar


Loading...
Loading...

Similar Books

Loading...

Similar Chapters

Loading...

Similar News

Loading...

Similar Articles

Loading...

Similar Article Headings

Loading...

2۔ قتل شبہ عمد

2۔ قتل شبہ عمد
امام ابو حنیفہ ؒ کے نزدیک قتل شبہ عمد سے مراد
"قصد اور ارادہ کے ساتھ ایسی چیز سے مارے جو ہتھیار نہیں ہے اور نہ ہی وہ چیز قائم مقام ہتھیار کے ہے۔ "193
امام ابو یوسف ؒ اور امام محمد ؒ کے نزدیک قتل شبہ
"قصد اور ارادہ کے ساتھ ایسی چیز سے مارا جائے جس سے عام طور پر انسان کی موت واقع نہیں ہوتی ۔ اس مذکورہ صورت کو قتل شبہ عمد کہنے کی وجہ یہ ہے کہ ایسا آلہ استعمال کرنے کی وجہ سے جس سے عام حالات میں انسان ہلاک نہیں ہوتا ، قصداً اور بلارادہ قتل کرنے کے معنی ادھورے اور ناتمام رہ جاتے ہیں کیونکہ ایسے آلہ کے ذریعے مارنے سے قتل کرنے کے علاوہ دوسرا مقصد بھی ہو سکتا ہے، مثلاً تادیب، ڈرانا ، خوف زدہ کرنا ۔ لہذا اگر ایسے آلہ سے مارنے سے موت واقع ہو گئی تو وہ قتل شبہ عمد کہلائے گا۔ "194
قتل شبہ عمد کے احکام
1۔ قاتل گناہ گار ٹھہرے گا۔
2۔ قاتل پر کفارہ واجب ہوتا ہے اس لیے کہ اس قتل کو قتل خطا ء کے ساتھ مشابہت ہے ۔
3۔ تیسرا حکم قاتل کی مدد گار برادری پر دیت مغلظہ واجب ہو گی۔
عبداللہ بن عمرو  سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے دیت مغلظہ کے بارے میں ارشاد فرمایا
" قَتِيلُ السَّوْطِ وَالْعَصَا، مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ، أَرْبَعُونَ مِنْهَا خَلِفَةً، فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا ۔ "195
" شبہ عمد یعنی خطا کا مقتول وہ ہے جو کوڑے یا لکڑی (چھڑی ، معمولی لکڑی) سے مارا جائے، اس میں سو 100 اونٹ ہیں دیت کے طور پر ، ان سو اونٹوں میں چالیس 40 ایسی اونٹنیاں ہیں جو حاملہ ہوں ۔ "
دیت مغلظہ یا تغلیظ دیت
چوتھا حکم قاتل ، مقتول...

دور معلمي التربية الإسلامية في تعزيز قيمة العفة لدى طلاب المرحلة الثانوية من وجهة نظر المشرفين التربويين بمكة المكرمة

هدفت الدراسة إلى الوقوف على واقع دور معلمي التربية الإسلامية في تعزيز قيمة العفة لدى طلاب المرحلة الثانوية من وجهة نظر المشرفين التربويين بمكة المكرمة، ومعرفة التحديات التي تواجههم، والوصول إلى حلول مقترحة في ذلك، واستخدم الباحث المنهج الوصفي، واستخدمت الاستبانة أداة للدراسة لجمع البيانات والمعلومات من عينة الدراسة، والتي تكونت من خمسة وثلاثين مشرفًا للتربية الإسلامية وهم كامل مجتمع الدراسة، وتوصلت الدراسة إلى النتائج التالية: درجة موافقة عينة الدراسة على دور معلمي التربية الإسلامية في تعزيز قيمة العفة لدى طلاب المرحلة الثانوية بشكل عام عالية جدًا، حيث كانت استجاباتهم موافقة بشدة، كما أن درجة موافقة عينة الدراسة على واقع دور معلمي التربية الإسلامية في تعزيز قيمة العفة لدى طلاب المرحلة الثانوية جاءت عالية جدًا، حيث كانت استجاباتهم موافقة بشدة، وكذلك درجة موافقة عينة الدراسة على الصعوبات التي تواجه معلمي التربية الإسلامية في تعزيز قيمة العفة لدى طلاب المرحلة الثانوية جاءت بدرجة عالية، حيث كانت استجاباتهم موافقة، ودرجة موافقة عينة الدراسة على الحلول المقترحة لمعلمي التربية الإسلامية في تعزيز قيمة العفة لدى طلاب المرحلة الثانوية جاءت عالية جدًا، حيث كانت استجاباتهم موافقة بشدة، وعدم وجود فروق ذات دلالة إحصائية عند مستوى الدلالة (0.05) بين وجهة نظر عينة الدراسة حول دور معلمي التربية الإسلامية في تعزيز قيمة العفة لدى طلاب المرحلة الثانوية تعزى لمتغير (المؤهل العلمي). وعلى ضوء نتائج الدراسة تم صياغة مجموعة من التوصيات منها: إقامة ورش عمل واجتماعات مع معلمي التربية الإسلامية لتعزيز قيمة العفة لدى طلاب المرحلة الثانوية ومعرفة الصعوبات التي تواجههم ووضع الحلول لها، وحثهم على استخدام الأساليب التربوية المناسبة.

امہات المومنین کی معاشی اور معاشرتی سرگرمیاں تاریخی و تجزیاتی مطالعہ

امہات المومنینؓ کی اتِ ِ ت طیبات سےامت کی خواتین کو ہمہ پہلو راہنمائی ملتی ہے۔ان کی زندگی کی معاشیاور معاشرتی سرگرمیاں خواتین کی زندگی میں پیش آنے والے تمام مسائل کے لئے راہنمائی مہیا کرتی ہیں۔یہ سرگرمیاں نظا ِ ماتِتمیںایتیتاہمیتکیحاملہیں۔چنانچہ اس ضمن میں رسول اللہصلى الله عليه وسلم نے ازوا ِ جمطہرا ؓ تکیجسنہجپر تربیت فرمائی وہ ماررے سامنے ہے اور رہتی دنیا تک خواتین کے لیےایک نمونہ ہے۔امتِ محمدیہ کی خواتین کو اگرچہ معاشی اور معاشرتی معاملات میں مردوں کے برابر حصہ لینے کی اجازت نہیں ہے لیکن بأمرِ مجبوری ایک حد کے اندر رہتے ہوئے ان سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی ہے اور راہنمائی کے لیے امہات المؤمنین کی سرگرمیوں کوبنیادبنایاگیاہےتاکہدورِحاضرمیںاگراسشعبہمیںراہنمائیکیضرورتپیشآئےتوکوئیدقتنہ ہو۔ مقالہ ٰ ہذاکےموضوعکاانتخابدرج ذیل مقاصدکی بنا پر کیا گیا ہے: ۰۔تاکہامہاتالمؤمنینؓکیمعاشیاورمعاشرتیسرگرمیوںکاتاریخی و تجزیاتی مطالعہ پیش کیا جائے۔ ۳۔تاکہخواتینکیمعاشیاورمعاشرتیسرگرمیوںکےلیےحدودوقیودکیوضاحتکیجائے۔ ۲۔تاکہعصرِحاضرکیخواتینکےلیےامہاتالمؤمنینؓ کی زندگی سے راہنمائیفرامکی جائے۔ چنانچہ ان مقاصد کے پیش نظر قرآن کریم، احادیث مبارکہ ، سیرت ِ طیبہ اور تاریخ کے تمام دستیاب شواہد کو سامنے رکھتےہوئےانمقاصدکےحصولکیحتیالوسعکوششکیگئیہے۔مقالہ ٰ ہذاکوپانچابوابمیںتقسیم کرتے ہوئے ان کے تحت ہر ممکنہ پہلو پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے تا کہ زیر بحث عنوان کا تصور مکمل طور پر واضح ہو سکے۔ چونکہ ماررا موضو ِ عتحقیقامہاتالمؤمنینؓکےبارےمیںہےلہٰذاباباولکودوفصولمیںتقسیمکرتےہوئےامہاتالمؤمنینؓ کےحالا ِ تزندگیکوختصراابیانکیا گیا ہے۔ فصل اول میں گیارہ امہات المؤمنینؓ کے احوال بیان کیے گئے ہیں اور فصل دوم ان خواتین کے بارے میں ہے جو امہات المؤمنین کے علاوہ آپصلى الله عليه وسلم کی زندگی میں آیں۔ اس فصل کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔