………
The Islamia University of Bahawalpur
بہاولپور
Urdu
لغات القرآن
2023-02-16 17:15:59
2023-02-17 21:08:06
1676729956693
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
- | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | Riphah International University, Faisalabad, فیصل آباد | |||
Mphil | University of Sargodha, سرگودھا | |||
Mphil | University of Sargodha, سرگودھا | |||
Mphil | University of Sargodha, سرگودھا | |||
MA | University of Peshawar, پشاور | |||
Mphil | Lahore Garrison University, لاہور | |||
Mphil | University of Faisalabad, فیصل آباد | |||
Mphil | Hazara University Mansehra, مانسہرہ | |||
PhD | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | University of the Punjab, لاہور | |||
PhD | Hazara University Mansehra, مانسہرہ | |||
Mphil | Allama Iqbal Open University, اسلام آباد | |||
BAH | Government College University Lahore, لاہور | |||
Mphil | University of Faisalabad, فیصل آباد | |||
Mphil | Government College University Lahore, لاہور | |||
Mphil | University of Faisalabad, فیصل آباد | |||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
BAH | Government College University Lahore, لاہور | |||
Mphil | Allama Iqbal Open University, اسلام آباد | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
محمد الدین فوق (۱۸۷۷ء) کوٹلی ہر نرائن سیالکوٹ پیدا ہوئے۔ فوقؔ تخلص کرتے تھے۔ فوق بڑے ذہین تھے۔ طالب علمی کے زمانہ میں نظیر اکبر آبادی کی ایک مشہور نظم ’’کیا خوب سودا نقد ہے‘ اس ہاتھ دے اس ہاتھ لے‘‘ کا فارسی نظم میں ترجمہ کیا۔ فوق فطری شاعر تھے اور بچپن سے ہی موزوں طبع تھے۔ فوق نے ۱۸۹۲ء میں شعر کہنے شروع کئے۔(۱۶۰)
ان کا ایک ایک شعر وطن(کشمیر) کی محبت اور اسلام کے درد میں ڈوبا ہوا ہے۔ فوق پہلے شاعر ہیں جنہوں نے مستقل طور پر مسلمانِ کشمیر کی ترجمانی کرتے ہوئے دنیا کو ان کی مظلومیت سے آگاہ کیا۔
آپ کی شاعری کا مقصد مسلمانوں کی اصلاح بھی تھا۔ اقبال نے ’’شکوہ‘‘ اور ’’جواب شکوہ‘‘ نظمیں لکھی ہیں۔ فوق نے بھی اسی طرح ’’بڈ شاہ کی روح سے خطاب‘‘ نظم میں کشمیریوں کی زبوں حالی کا اسی لہجہ میں رونا رویا ہے۔ فوق غزل میں داغ دہلوی اور قومی نظموں میں علامہ اقبال سے متاثر تھے۔ فوق کا شعری کلام ہندوستان کے معروف رسائل میں چھپتا رہا۔آپ کا پہلا شعری مجموعہ ’’کلامِ فوق‘‘ کے نام سے ۱۹۰۹ء میں شائع ہوا۔ اس مجموعے کے دو حصے ہیں۔ پہلے حصے میں ۱۸۹۵ء سے ۱۹۰۱ء تک کا کلام ہے اس حصے میں غزلیں زیادہ ہیں۔ دوسرا حصہ ۱۹۰۲ء سے ۱۹۰۹ء تک کے کلام پر محیط ہے۔ اس حصے میں نظموں کی تعداد بھی خاصی ہے۔ کلامِ فوق کا دوسرا ایڈیشن ۱۹۳۳ء میں شائع ہوا اس کی ضخامت ۱۴۰ صفحات سے بڑھ کر ۲۴۰ صفحات تک پہنچ گئی ہے۔ اس میں پروفیسر علم الدین کا مفصل دیباچہ بھی شامل ہے۔ فوق کا دوسرا شعری مجموعہ ’’نغمہ و گلزار‘‘ کے نام سے ۱۹۴۱ء میں شائع ہوا۔ اس کی ضخامت ۱۸۴ صفحات ہے اس کا دیباچہ مولانا عبد اﷲ قریشی نے لکھا ہے۔
اگر فوق کی شاعری کا مطالعہ کیا جائے تو راکھ کے ڈھیروں...