سعیدہ مبارک
MA
Allama Iqbal Open University
اسلام آباد
Urdu
کتابیاتِ حدیث
2023-02-16 17:15:59
2023-02-16 17:33:40
1676729986125
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
MA | Allama Iqbal Open University, اسلام آباد | |||
PhD | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
PhD | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
Mphil | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | University of Peshawar, پشاور | |||
MA | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
PhD | Bahauddin Zakariya University, Multan, Pakistan | |||
Mphil | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | Allama Iqbal Open University, اسلام آباد | |||
MA | International Islamic University, Islamabad, Pakistan | |||
MA | Riphah International University, Faisalabad, فیصل آباد | |||
Mphil | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
Mphil | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | University of Gujrat, گجرات | |||
Mphil | University of the Punjab, لاہور | |||
PhD | University of Gujrat, گجرات | |||
PhD | National University of Modern Languages, Islamabad, Pakistan | |||
PhD | University of Gujrat, گجرات | |||
Mphil | Government College University Faisalabad, فیصل آباد | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
جدید اور حالیہ ماخذ ِ تحقیق میں ایک اہم اور نہایت مفید و ناگزیر ماخذاشاریہ بھی شامل ہے، جوایک اصول کے طور پر اولاً ان کتابوں میں شامل کیا جانے لگاتھا جوطویل متن پر مشتمل ہوتی تھیں اور اشاریے کے اسماء (اشخاص،اماکن، مطبوعات، عمارات وادارے، وغیرہ اس متن کے اندرسے اخذ کیے جاتے اور متون کے آخر میں حروف تہجی کے اعتبارسے سائنسی بنیادوں پرترتیب دے کر شامل کیے جاتے تھے۔اس روایت کا آغاز کوئی تین سوسال قبل ہوا تھا اور خاص طور پر مغرب کے ترقی یافتہ ممالک کی علمی روایات میں علمی و تحقیقی اور تاریخی متون مروج رہا۔جنوبی ایشیا یا ہندوستان اور پاکستان میں بھی یہ مغربی اثرات کے زیر اثر یہاں کی زبانوں کی تصانیف میں قریباً دوسوسال قبل سے یہ روایت دیکھنے میں آتی ہے۔علمی دنیا میں اشاریہ سازی نے کئی مفید و ناگزیر انداز اختیار کیے ہیں اور کامیابی سے اپنا فرض ادا کررہی ہے۔ اسی عمل نے محض متون کی اندر سے اسماء کو اخذ کرنے ہی تک خود کو مخصوص نہ رکھا بل کہ رسائل کے حوالے سے ان کے مشمولات کی فہرست سازی کو بھی اس عمل نے اہمیت دی ہے اور رسائل کے اشاریوں کی ترتیب مختلف صورتوں میں اس طرح انجام دی ہے کہ جن سے متعلقہ رسالے میں شائع شدہ مضامین و مقالات یا جملہ تخلیقات و نگارشات بھی اس کے دائرے میں شامل ہوکر ایک نہایت جامع مشمولات کی فہرست بن گئی ہے جو مختلف صورتوں: اشخاص، مطبوعات، اماکن، ادارے و عمارات غرض سارے ہی موجودہ عنوانات اس ترتیب میں شامل ہوجائیں کہ کسی طرح کاکوئی عنوان اس فہرست سے باہر نہ رہ جائے۔