شریف احمد عاصی
PhD
Bahauddin Zakariya University
ملتان
Urdu
شاعری , حمد و نعت , لسانیات , فارسی , منظوم سیرت نگاری نعتیہ ادب
2023-02-16 17:15:59
2023-02-17 20:17:31
1676730123494
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
PhD | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
PhD | University of Sindh, Hyderabad, Pakistan | |||
MA | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
PhD | UOK-J, سرینگر | |||
Mphil | Riphah International University, Faisalabad, Pakistan | |||
Mphil | Riphah International University, Faisalabad, Pakistan | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
Mphil | Government College University Faisalabad, فیصل آباد | |||
PhD | University of Sindh, Jamshoro, Pakistan | |||
PhD | Government College University, Lahore, Pakistan | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, Bahawalpur, Pakistan | |||
MA | University of Karachi, Karachi, Pakistan | |||
Mphil | Allama Iqbal Open University, اسلام آباد | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | The University of Lahore, لاہور | |||
PhD | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
Allama Iqbal Open University, Islamabad, Pakistan | ||||
PhD | University of Sindh, Jamshoro, Pakistan | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
پروفیسر حافظ محمود خان شیرانی مرحوم
ہم کو ابھی تک اپنے ملک کے علماء اور محققین کی پوری قدر نہیں ہوئی، کیسے افسوس کی بات ہے کہ ہماری قوم اور ملک کے ایک نامور محقق پروفیسر حافظ محمود خان شیرانی کا انتقال ۱۶؍ فروری ۱۹۴۶ء کو ٹونک میں ہوگیا، اور ہم میں سے بہتوں کو اس کی خبر نہیں ہوئی۔
شیرانی مرحوم کا وطن ٹونک تھا، شیرانی پٹھان تھے، اور ان کو اپنے پٹھان ہونے پر فخر تھا، ٹونک ہمیشہ سے علماء اور محققین کا مقام رہا، وہاں کا نادر کتب خانہ اکثر محققوں کو اپنی طرف کھینچ کر لے جایا کرتا ہے، اور شیرانی کا تو وہ وطن ہی تھا، شیرانی صاحب کی انگریزی کی استعداد پوری تھی، فارسی کی تعلیم متوسط اور عربی کی معمولی مگر ان میں تحقیق و تلاش کا مادہ فطرۃً تھا، تاریخ اور خصوصاً تاریخ ادب سے ان کو بے حد شغف تھا، تاریخ کے ذوق سے ان کو کتبوں اور سکون کا شوق تھا، اسی شوق سے وہ لکھنؤ بھی آتے تھے، اور چونکہ ہمارے مدرسہ دارالعلوم ندوۃ العلماء کے درس اول و شیخ الحدیث مولانا حیدر حسن خان صاحب مرحوم بھی ٹونکی تھے، اس تعلق سے وہ کبھی کبھی ہمارے مدرسہ میں بھی ٹھہرتے تھے اور اسی واسطہ سے میری ان کی ملاقات ہوئی، اور اس کے بعد جب وہ لاہور تھے، تو کئی بار ملنا ہوا۔
مرحوم کا سال پیدایش ۱۲۹۸ھ ہے، عمر قریباً سرسٹھ برس تھی ۱۹۰۴ء میں اسکول کی تعلیم چھوڑ کر بیرسٹری کے لیے لندن گئے، جہاں سے والد کی وفات پر ۱۹۰۶ء میں واپس آئے، پھر فوراً واپس گئے، اور ۱۹۱۴ء میں واپس آئے، بیرسٹرتو نہیں ہوئے، مگر قلمی کتابوں کا شوق پید اہوگیا، پیرس کے قومی کتب خانہ میں تین ماہ مصروف رہے، اور وہیں بعض فرانسیسی اہل علم کے ساتھ مل کر...