ثناء فاروق
افتخار احمدحافظ
MA
The Islamia University of Bahawalpur
بہاولپور
2009
Urdu
تعارف تفاسیر , التفسیر المنیر
2023-02-16 17:15:59
2023-02-16 22:08:49
1676730354618
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
مولانا محمد ہاشم میاں فرنگی محلی
مولانا محمد ہاشم میاں فرنگی محلی کی وفات ایک بڑا سانحہ ہے، وہ ۱۹۱۷ء میں پیدا ہوئے اور اکہتر (۷۱) برس کی عمر میں۴ فروری کو اﷲ کو پیارے ہوگئے، فرنگی محل لکھنو کے ممتاز علمی و دینی خانوادے سے ان کا تعلق تھا، اور وہ مولانا صبغتہ اﷲ فرنگی محل کے فرزند اکبر تھے، جو عربی ادب میں مہارت اور اپنی لطافت آمیز تحریر و تقریر کے لیے مشہور تھے، یہ خصوصیت مولانا ہاشم میاں کو بھی ان سے وراثتاً ملی تھی، وہ بھی اچھے و اعظ و خطیب تھے، اور ان کی تقریریں لطافت و ظرافت اور ان کے مخصوص انداز کی وجہ سے بہت دلنشیں ہوتیں، اور پسند کی باتیں، بڑے خوش پوش، جامہ زیب لکھنؤ کی قدیم روایت و تہذیب اور اپنی خاندانی وضعداری اور شرافت کا نمونہ تھے، وہ بہت باغ و بہار شخص تھے، ان کی بذلہ سنجی، خوش طبعی اور خوش گفتاری مشہور تھی۔
مولانا محمد ہاشم لکھنؤ کے مختلف مذہبی، علمی اور تعلیمی اداروں سے وابستہ تھے، دینی تعلیم اور اردو کے فروغ کے لیے غیر معمولی جدوجہد کی، شروع ہی سے اترپردیش دینی تعلیمی کونسل کے اہم رکن تھے، مسلم پرسنل لا بورڈ کے بھی ممبر تھے، سماجی اور سیاسی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیتے تھے، ایک زمانہ میں ڈاکٹر عبدالجلیل فریدی مرحوم کیے ساتھ مل کر بابوترلوکی سنگھ کی پرجاسوشلسٹ پارٹی کو بڑی مدد پہنچائی، مگر جلد ہی اس میدان سے کنارہ کش ہوگئے، وہ اپنی نیکی، شرافت، تواضع خوش خلقی اور وسعت قلبی کی وجہ سے نہ صرف مسلمانوں کے ہر طبقہ و جماعت بلکہ غیر مسلموں میں بھی مقبول تھے اﷲ تعالیٰ ان کے درجات بلند کرے۔ (ضیاء الدین اصلاحی، فروری ۱۹۸۸ء)