ہما ظہیر
حمید اللہ عبدالقادر
MA
University of the Punjab
لاہور
2009
Urdu
ازواج النبیؐ , مجموعہ دیگر کتبِ حدیث , کنزالعمال
2023-02-16 17:15:59
2023-02-16 22:34:42
1676730752444
فکرِ اقبال کا مطالعہ قلب و ذہن کو تر و تازگی عطا کرتا ہے۔قاری تحقیق و تنقید کی نئی دنیا میں سفر کرتا ہے۔نئی راہیں سامنے آتی ہیں اور اقبالیات کی حدود بھی توسیع اختیار کرتی ہیں۔ اقبال شناس اپنی قابلیت،فہم اور فراست کی بدولت نئے پہلو سامنے لاتے ہیں۔ہندوستان کے اقبال شناس سید مظفر حسین نے بھی اقبال کے افکار کا مطالعہ کیا اور پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی مصروفیات کے باوجود اقبال کے تمام دستیاب خطوط کو یک جا کیا اور چار جلدوں میں شائع کیا۔آپ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور محبِ اقبال تھے جس کی تصدیق کے لیے آپ کی کاوشوں کا خزانہ دستیاب ہے۔آپ نے آئی سی ایس کا امتحان اعلیٰ درجے میں پاس کیا۔ہندوستان کے سرکاری اداروں میں اہم ترین عہدوں پر ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے اپنی قابلیت کا لوہا منوایا۔مصروفیت کے باوجود اقبال سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے بھوپال میں ایک لیکچر دیا جو کتابی صورت میں سامنے آیا۔ہندوستان کی کئی زبانوں میں اس کا ترجمہ ہواجو ہندوستان میں اقبال شناسی کے فروغ کا باعث ہے۔بھوپال میں اقبال انسٹی ٹیوٹ کے قیام میں اہم کردار ادا کیا اور بہار میں اردو زبان کی توسیع کے لیے بھی اہم کردار ادا کیا۔فکرِ اقبال میں نثر کا شاندار خزانہ کلیاتِ مکاتیبِ اقبال کی شکل میں بکھرا پڑا تھا۔اقبال شناس اس خواہش کا اظہار کرتے دکھائی دیتے تھے کہ کوئی اقبال کے خطوط کو یک جا کرنے کا فریضہ سرانجام دے۔اقبال کے خطوط کوئی لیلیٰ مجنوں کے خطوط نہ تھے ان میں علم و ادب،مذہب،سیاست،شاعری،اسفار اور خیالات کے گوہر ہائے آبدار پوشیدہ ہیں۔انہیں اکٹھا کرنا اور ان کی تدوین کے مرحلے سے گزرنا جوئے شیر لانے سے کم نہ تھا۔متن کی تصدیق کا مرحلہ اس حوالے سے سب سے زیادہ مشکل کام تھا۔سید مظفر حسین برنی نے یہ بیڑا اٹھایا اور کئی سال...