انعم سعید
خورشید احمد قادری
BAH
Government College University Lahore
لاہور
2014
Urdu
تعارف تفاسیر , ضیاء القرآن , تعارف تفاسیر , معارف القرآن
2023-02-16 17:15:59
2023-02-17 21:08:06
1676730831795
قتیلؔ شفائی کی رحلت
اورنگ زیب خاں قتیل شفائی کی وفات سے اردو کے شعری و ادبی حلقے میں بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے، وہ ۲۴ـ؍ دسمبر ۱۹۱۹ء کو ہری پور ضلع ہزارہ پنجاب (پاکستان) میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائی اسکول میں ہوئی، ۳۲ء سے شعر کہنے لگے، راولپنڈی وغیرہ کے مشاعروں میں شریک ہوتے، غزلیں پڑھتے تو سماں بندھ جاتا، کلام کی خوبی و دلکشی اور جادو بھری آواز سے عجیب کیفیت پیدا کردیتے تھے، اس لئے دوسری جگہوں کے مشاعروں میں بھی بلائے جاتے۔
کچھ عرصے وہ ہری پور میو نسلپٹی میں ملازم رہے، پہلی مرتبہ لاہور کے مشاعرے میں شرکت کے لئے آئے جہاں کے مشہور ادبی مجلے ’’ادب لطیف‘‘ میں ان کا کلام پہلے سے شائع ہوکر ادبی حلقوں سے خراج تحسین وصول کرنے لگا تھا، لاہور آنے پر جب ’’ادب لطیف‘‘ کے دفتر گئے تو چودھری نذیر احمد نے اس کی ادارت کی پیش کش کی، لاہور میں ان کاتعلق فلمی دنیا سے ہوا جس میں بڑی شہرت حاصل کی، تاہم اس سے ادبی حلقوں میں ان کی پذیرائی میں کمی نہیں ہوئی۔
شعر کے معائب ومحاسن میں قتیل شفائی کی گہری نظر تھی، پروفیسرجگن ناتھ آزاد کی روایت ہے کہ ممبئی کے ایک مشاعرے میں جوش ملیح آبادی صاحب نے اپنی نظم میں ایک مصرع پڑھا، ع کیا گلبدنی گلبدنی گلبدنی ہے تو قتیل نے مصرع کوغلط بتایا، آزاد صاحب نے وجہ پوچھی تو کہا تینوں جگہوں پر ’’گلبدنی‘‘ سے پہلے ’’کیا‘‘ آنا چاہیے اور جرات کا مصرعہ پڑھا،
کیا بات ہے،کیا بات ہے ، کیا بات ہے واﷲ
ایک بار جگن ناتھ آزاد نے ان کو اپنی ایک غزل سنائی جس کا یہ شعر قتیل کو بہت پسند آیا
تہذیبِ کہنہ میری شرافت پہ ناز کر
دھوکا دیا ہے دوست نے شرما رہا ہوں میں