فریال عنبرین
سعید الرحمٰن
MA
Bahauddin Zakariya University
ملتان
1994
Urdu
تعلیمِ نسواں , خلفائے راشدینؓ , نبی کریمؐ اور گوشہٴ نسواں
2023-02-16 17:15:59
2023-02-16 22:08:49
1676730993587
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
MA | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
BS | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | National University of Modern Languages, اسلام آباد | |||
BS | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | Imperial College Of Business Studies, لاہور | |||
PhD | Federal Urdu University of Arts, Sciences & Technology, کراچی | |||
PhD | Federal Urdu University of Arts, Sciences & Technology, کراچی | |||
Mphil | Allama Iqbal Open University, اسلام آباد | |||
Mphil | Allama Iqbal Open University, اسلام آباد | |||
Mphil | Hazara University Mansehra, مانسہرہ | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Mphil | University of Sargodha, سرگودھا | |||
PhD | Imperial College Of Business Studies, لاہور | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
MA | Gomal University, ڈیرہ اسماعیل خان | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
Mphil | The University of Lahore, لاہور | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
اسلامی ریاست میں قوانینِ حدودو قصاص کی تنفیذ کے لیے لازمی ہے کہ عدالت کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ عوام کوفوری اور سستے عدل کی سہولت فراہم کی جائے ۔ عدالتی نظام میں فوری اور سستے عدل کی فراہمی بڑی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ عدل وانصاف کی فراہمی میں بہت ذیادہ وقت لگنے کے بعد قانون کانفاذ اپنی افادیت کھو بیٹھتا ہے۔ اسی طرح اگر عدل و انصاف کی فراہمی کے لیے بھاری رقم بھی درکار ہو ، تو قانون سازی کا مقصد فوت ہوکر رہ جائے گا۔ لہذا ضروری ہے کہ عدالتیں رعا یا کو فور ی اور سستے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائیں ۔ہمیں عہد نبوی ﷺ اور عہد صحابہ کر ام سے بے شمار مثالیں ملتی ہیں کہ مقدمہ عدالت میں آ جانے کے بعد اس کا فوری فیصلہ کیا جاتا تھا اور اس پر عمل درآمد کروایا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ عدلیہ کا انتظامیہ کی بے جا مداخلت سے آزاد ہونا اور سب پر بالادستی ہونا قیام عدل کی لازمی شرط ہے ۔ اسلام کے نظام عدل میں عدالت حاکم وقت سے لے کر عام شہر ی تک ہر ایک کو جواب دہی کے لیے طلب کر سکتی ہے اور قانون کے مطابق سزا بھی دے سکتی ہے اور عدالت کےکام میں انتظامیہ کا کوئی چھوٹا یا بڑا مداخلت کرنے کا کوئی حق نہیں رکھتا۔ یہ قاضی یا جج کی بالا دستی نہیں بلکہ قانون کی بالا دستی ہے جو خود جج یا قاضی پر بھی عائد ہوتی ہے ۔ موجودہ عدالتی نظام اس ضرورت کو پورا نہیں کررہا ، بلکہ اس کا کام تو عوام الناس کے درمیان مستقل کشمکش کو باقی رکھنا اور مقدمہ بازی کو مستقل صور ت دینا ہے۔ اسلام کا نظام عدل اس چیز کو بر داشت نہیں کرتا۔
فور ی...