فرحت عارف
سعید الرحمٰن
MA
Bahauddin Zakariya University
ملتان
2002
Urdu
ازواج النبیؐ سیّدہ حفصہؓ
2023-02-16 17:15:59
2023-02-17 20:17:31
1676731005900
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
MA | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
MA | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | The Islamia University of Bahawalpur, بہاولپور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
PhD | University of Karachi, کراچی | |||
PhD | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
Mphil | The Islamia University of Bahawalpur, Bahawalpur, Pakistan | |||
Mphil | BBRA, بہار | |||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
MA | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
MA | Minhaj University Lahore, لاہور | |||
MA | Bahauddin Zakariya University, ملتان | |||
PhD | University of the Punjab, Lahore, Pakistan | |||
BAH | Government College University Lahore, لاہور | |||
Mphil | Government College University Faisalabad, فیصل آباد | |||
MA | University of the Punjab, لاہور | |||
Title | Author | Supervisor | Degree | Institute |
مولانامحمد اویس نگرامی ندوی
افسوس ہے مولانا محمد اویس صاحب نگرامی بھی ایک طویل علالت کے بعد ؟اگست کی سہ پہر کولکھنؤ میں داعی اجل کولبیک کہہ کر اس خاکدانِ عالم سے رخصت ہوگئے۔ عمر ترسٹھ کے لگ بھگ ہوگی۔ اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن۔
نگرام لکھنؤ کاایک مردم خیز قصبہ ہے ،مولانا یہاں کے ایک نامور علمی خاندان کے چشم وچراغ تھے ۔تعلیم ندوہ میں پائی ،فراغت کے بعد دارالمصنفین اعظم گڈھ چلے گئے، کم وبیش سات برس یہاں مقیم رہ کر’ سیرت النبی‘ جلد اول پر نظرثانی کی۔ حافظ ابن قیم نے اپنی تصنیفات میں جہاں کہیں کسی آیت سے متعلق تفسیری کلام کیا ہے اُن سب کوتفسیر ابن قیم کے نام سے یکجا مرتب کیا،علاوہ ازیں معارف میں بھی متعدد مقالات لکھے ۔یوں توسب ہی علوم اسلامیہ میں پختہ استعداد رکھتے تھے لیکن قرآن مجید کاذوق سب پرغالب تھا۔ چنانچہ یہ سب مقالات بھی قرآن مجیدسے متعلق ہیں، دارالمصنفین سے جب وہ ندوۃ العلما میں منتقل ہوئے تویہاں بھی اُن کاخصوصی مشغلہ درسِ قرآن ہی رہا،مدرسہ کے اندر اوراُس کے باہر بھی۔ندوہ میں آنے کے بعد درس کی ہمہ گیر مصروفیتوں کے باعث وہ تصنیف وتالیف کی طرف زیادہ توجہ نہیں کرسکے،تاہم جوکچھ لکھ گئے ہیں اُس کی افادیت میں کلام نہیں ہوسکتا۔
طبعاً نہایت شگفتہ مزاج ،خوش خلق ،خوش پوشاک وخوش خوراک تھے، خندہ جبینی اُن کی فطرت تھی،عملاً نہایت صالح اور اوراد و وظائف تک کے پابند تھے۔ مولانا سیدحسین احمدصاحب مدنی ؒ سے بیعت تھے اور اس سلسلہ میں اُن سے برابر مراسلت بھی رکھتے تھے۔ اﷲ تعالیٰ غریقِ رحمت فرمائے۔
[اکتوبر ۱۹۷۶ء]